ساہیوال واقعے پر میڈیا کا کردار


ساہیوال میں جو درد ناک واقعہ پیش آیا ہے اس پر ہر ذی ہوش اور درد دل رکھنے والے انسان غمزدہ ہے اور حکومت سے یہ امید رکھتا ہے کہ اس معاملے پر انصاف ہو جائے گا لیکن انصاف دکھائی نہیں دے رہا ہے اس وجہ سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں کوئی مرنے والے کو شہید کہہ رہا ہے اور کوئی ان کو دہشت گرد ثابت کرنے کیلئے پورا زور لگا رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ جو انتہائی خطرناک رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے وہ یہ ہے کہ ایسے لوگ جو پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی سے محبت نہیں کرتے اور ان کی کچھ نازیبا حرکات کی وجہ سے سب ہی کو گالی گلوچ دیتے ہیں انہوں نے اس واقعہ کو بنیاد بنا کر باقاعدہ ایک تحریک شروع کردی ہے جو کہ آئی ایس آئی اور پاک آرمی کی عزت کو خراب کرنے کے لئے ہے

یہ لوگ اسوقت پشتون کارڈ کھیل رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ایسے لوگ بھی ہیں کہ جو پشتونوں کا نام استعمال کر کے آیا ایں سائٹ کے خلاف بات کررہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی کوشش ہے کہ اس واقعے پر عوام کو زیادہ سے زیادہ مشتعل کیا جاسکے تاکہ اس کے بعد کسی طرح سے بھی اس حکومت کو گرایا جائے


اگر عمران خان اور اس کی ٹیم نے بروقت کاروائی نہ کی تو ممکن ہے کہ یہ تحریک زور پکڑ لی اور عمران خان کی حکومت کے خلاف ایک طوفان اٹھ جائے اس سے پہلے کہ یہ طوفان اٹھے اس سے پہلے کہیں غم اقلاب کی شکل اختیار کر جائے عمران خان کو چاہیے کہ بہت جلد اور جتنی جلدی ممکن ہو سکے اس کے خلاف کاروائی کی جائے اور جو لوگ اس واقعہ میں ملبے سے ان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے