ایسے ہوتا ہے میڈیا کنٹرول


موجودہ دور کے اندر کسی بھی ملک کی عوام کی ذہن سازی کے لئے سب سے بہترین ذریعہ میڈیا چینلز ہے لیکن پاکستان میں موجود میڈیا ابھی تک اس سنجیدگی کو نہیں چھو سکے کہ جس کی ضرورت ہے پاکستان کے اندر میڈیا سے زیادہ تر ایسے ہی خبریں نشر ہوتی ہے کہ جس کی وجہ سے ملک کے اندر افراتفری پیدا ہوتی ہے اور مایوسی کی کیفیت ابھر کر سامنے آتی ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک کے اندر کچھ بھی درست نہیں ہو رہا


موجودہ حکومت نے میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے اور اپنی مرضی کی خبریں نشر کرانے کے لئے سب سے پہلے ایک دام یہ کیا کہ میڈیا پر ایک مالیاتی بم گرا دیا اور جو سرکاری اشتہارات کی مد میں ان کو اربوں روپیہ جاری ہوتے تھے اس پر قدغن لگا دی اور کہا کہ حکومت غیر ضروری طور پر میڈیا کو اشتہارات نہیں دیں گے اور جو اس طرح دیے جائیں گے وہ بھی حکومت کی مرضی پر دیئے جائیں گے جس کے بعد میڈیا پر ایک طرف سے لرزہ طاری ہوا اور کافی حد تک میڈیا نے زبان سنبھال لیں لیکن پھر بھی کچھ ایسے لوگ ہیں کہ جو پاکستان میں مسلسل مایوسی پھیلآتے جا رہے ہیں موجودہ حکومت کی کوشش تھی کہ میڈیا کو کم سے کم ادائیگی کی جائے اور جو ان کی ریٹ ہے ایک منٹ کے حساب سے ان کو کم سے کم کیا جائے

اس کے لیے انہوں نے ایک تھرڈ پارٹی سے سروے کیا اور ریڈ متعین کرنے کی درخواست کی کمپنی نے کوشش کرنے کے بعد اور اپنی پوری تحقیق کرنے کے بعد یہ بتایا کہ جن چینلز کو ایک لاکھ روپے تک معاوضہ دیا جارہا ہے ان کی اتنی بھی حیثیت نہیں کہ وہ 5000روپے لے سکے جس کے بعد حکومت نے ریٹ چینج کر دیے لیکن میڈیا نے اپنا وار چلا اور حکومت کے خلاف ایک باقاعدہ تحریک شروع کردی جس کی وجہ سے حکومت کو ان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے اگر پاکستان کی ترقی کسی کی بھی خواہش ہو سکتی ہے تو اس کے لئے سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ حکومتی معاملات سے اسٹیبلشمنٹ کو باہر کرے اور اس کے ساتھ میڈیا کیوں پر مکمل کنٹرول ہو تو پاکستان کے حالات بدل سکتے ہیں