گذشتہ دنوں لاہور میں واقع میوزیم کے باہر شیطان کا مجسمہ لگایا گیا جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ یہ ایک طالب علم نے بنایا ہے جو کہ اس کی مقالے کا ایک حصہ ہے اور اس نے اس ان کی تصویر بنانے کے بعد ڈگری حاصل کرلیا اس تصویر کے سامنے آنے کی دیر ہی تھی اس مجسمے کے بننے کی دے رہی تھی احتجاج شروع کیا اور کہا کہ پاکستان کے اندر ایسے مجھے اس نے بنانا جو شیطان کی شیطانیت کو ظاہر کرتی ہوں دراصل یہ دجال کی راہ ہموار کرنے کا ایک بھرپور پلان ہے جس کے بعد ایک خاتون وکیل نے لاہور ہائیکورٹ میں کیس دائر کردیا لاہور ہائیکورٹ میں کیس دائر ہونے کے بعد لاہور میوزیم نے اس مجسمے کو ڈھانک لیا اور اس کو وہاں سے اٹھا لیا طالب علم کا کہنا تھا کہ میں نے دراصل یہ مجسمہ اس لیے بنایا تھا تاکہ میں یہ بتا سکوں کہ ہر انسان کے اندر وحشی چھپا ہوا ہوتا ہے
جو کہ وقت آنے پر باہر نکل آتا ہے اور اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ میں نے شیطان کی تصویر بنائی ہے تو کیا کسی نے شیطان کو دیکھا ہے یہ میری ایک ذہنی تخلیق ہے لیکن یہ بات کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں کیونکہ یہ شیطان کی تصویر ہے کہ ایسے شیطان کی جس کی باقاعدہ عبادت کی جاتی ہے حال ہی میں ایک ویڈیو سامنے آئی ہے کہ جس کے اندر ایک شیطان کی تصویر بنا کر لوگ اس کے سامنے ناچ رہے ہیں اور یہ تصویر ہو بہو وہی ہے کہ جو اس لڑکے نے بنائی تھی مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو ملاحظہ
فرمائے