گزشتہ روز ساہیوال کے اندر ایک درد ناک واقعہ پیش آیا کہ جس میں ایک ہی گرد کے تین افراد کو جان سے مار دیا گیا اور جب کس کے ساتھ ایک محلے دار کو بھی گولی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس کے ساتھ دو بچے شدید زخمی ہوئے جبکہ بچے خوش قسمتی سے بچ گئی عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے ایک گاڑی کو روکا اس سے بچے نکالے اور ان پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کی وجہ سے ان لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے پولیس نے بچوں کو اٹھا کر ایک پٹرول پمپس چوڑا اور اس کے بعد چلے گئے جبکہ کچھ دیر بعد پھر ایک اور گاڑی آئی اور انہوں نے بچوں کو اٹھا کر ہسپتال پہنچادیا ہسپتال پہنچانے کے بعد جب ایک بچی کا موقف لے گیا تو اس نے کہا کہ ہم اپنے والد کے ساتھ اپنی والدہ کے ساتھ اپنے چاچو کی شادی کے لیے جا رہے تھے اس دوران پولیس والوں نے ہماری گاڑی روکی اور ان پر گولیاں چلائیں میرے والد نے کہا کہ آپ بے شک پیسے لے لیں لیکن ہمیں گولی نہ مارے لیکن انہوں نے ایک نہ سنی اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی یاد رہے اس سے پہلے پاکستان کے شہر لاہور میں ایسے ہی واقعہ پیش آیا تھا
جو ماڈل ٹاؤن کے نام سے مشہور ہوا اس پر موجودہ حکمران جماعت میں اور خاص کر عمران خان نے خوب سے اسے چمکا اور کہا کہ پولیس والے بے قصور ھوتے ھیں اور ان کو آرڈر اوپر سے ملتا ہے اس لئے سب سے پہلے وزیراعلی کو مستعفی ہونا چاہیے اور ذمہ داران کو سزا موت ہونی چاہیے اب سوال ان کے بارے میں کیا وہ عثمان بزدار کو یہی کہیں گے کہ وہ مستعفی ہو جائیں کیا وہ خود کو بھی کٹہرے میں کھڑے کریں گے کیونکہ ان کے پاس ہی وزارت داخلہ ہے اور وزارت داخلہ کے اندر ہی سب کچھ ہوتا ہے یا پھر صرف باشن ہوتا ہے حد تو یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے نمائندے میڈیا پر کہتے ہیں کہ یہ خطرناک دہشتگرد تھے جن کے پاس سے گرنیڈ راکٹ لانچر اور خودکش جیکٹ بھمبر برآمد ہوئے یہ وہ لوگ تھے کہ جنہوں نے یوسف رضا گیلانی کی بیٹی کو اغوا کیا تھا اللہ کی لعنت ہو ایسی تبدیلی پر مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں