کیا حسن نثار سے حکومت ڈر گئی ہے ؟


دور جدید میں الیکٹرانک میڈیا کا شمار ان ذرائع میں ہوتا ہے کہ جو کسی بھی ملک کے افراد کی ذہن سازی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا الیکٹرانک میڈیا کی طرح اثر کرتا ہے
اس وقت ملک پر جس پارٹی کی حکومت ہے جب یہاں پوزیشن میں تھے تو انہوں نے سوشل میڈیا کا انتہائی بہترین استعمال کرکے اپنے لئے راہ ہموار کی اور ایک خاص ذہنیت کے نوجوانوں کو انتہائی متاثر کیا اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے میڈیا پر بھی کافی سرمایاکاری کی حتیٰ کہ دو چینل کے بارے میں یہ کہا جاتا رہا ہے کہ یہ پی ٹی آئی کے منصوبے کو لے کر ان کے نظریات کو لے کر چل رہے ہیں اور انہوں نے پی ٹی آئی سے انتہائی بھاری رقم لی ہے اس میں کوئی شک بھی نہیں کیونکہ اس کے ساتھ ساتھ باقی پارٹیز نے بھی میڈیا اور سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر اپنے کارکن بٹھا کر کام کیا اور خوب ذہن سازی کرنے کی کوشش کی لیکن پی ٹی آئی کے پروپیگنڈا ٹیم کے سامنے یہ ٹیکنا سکے موجودہ حکومت کے آنے کے بعد ایسا لگ رہا تھا

کہ اب میڈیا کو پہلے سے زیادہ آزادی حاصل ہوجائے گی لیکن اس پارٹی کی 5 ماہ کے اندر اندر میڈیا کی چیخ نکل گئی کیونکہ بچت کے نام پر انہوں نے میڈیا کو غیرضروری اشتہارات دینے پر پابندی لگا دی جس کی وجہ سے میڈیا کے کئی چینلز بند ہو گئے اور کی آوارہ بھی بند ہونے کے قریب پہنچ گئے اس کے ساتھ جو اشتہارات مختلف چینلز کو دیے جا رہے تھے ان میں پندرہ سے بیس فیصد تک کٹوتی کردی جس کی وجہ سے ان کو مزید نقصان کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد بہت سارے میڈیا کے ورکرز کو اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا لیکن اس کے بعد میڈیا کھل کر موجودہ حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہو گیا حتیٰ کہ چیف جسٹس کو بھی کئی دفعہ کروائی کرنی پڑی لیکن اس کے باوجود میڈیا پیچھے نہ ہٹو یہاں تک کہ حکومت کو میڈیا کے سامنے جھکنا پڑا اور ان کو دوبارہ سے ریٹ ان کی مرضی کے دیئے جانے لگے اور ساتھ میں یہ بھی کہا گیا کہ اب میڈیا کو حکومت سے شکایت نہیں رہے گی مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں