ملک ریاض پر سعودی ماڈل لگ گیا


بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض منی لانڈرنگ کیس اور بحریہ ٹاون کے لئے زمین کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کے کیس میں عدالت کے سامنے پیش ہوئے ہیں گزشتہ پیشوں میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ چیف جسٹس نے ان کو یہ آفر کی تھی کہ اگر وہ پاکستان کے خزانے میں 1000 ارب روپے جمع کروائے تو پھر ان کا کیس ختم کیا جاسکتا ہے اور ان کو بالکل کلین چٹ دے جائے گی ملک ریاض کا کہنا تھا کہ میں نے تو اتنی آمدنی بھی نہیں تو اتنے پیسے میں کیسے جمع کریں جس کے بعد انہوں نے فورا کہا کے چلے آپ 500ارب روپے جمع کروائے میں خود بینچ کا حصہ بن کر آپ کو بری کر دوں گا جس پر ملک ریاض نے کہا کہ میں اتنے پیسے جمع نہیں کرا سکتا جس کے بعد کیس ان کا نیب کے حوالے کر دیا گیا اور کہا اب اس معاملے کو نیب دیکھے گی گزشتہ دنوں ملک ریاض کے وکلاء نے سپریم کورٹ میں حاضری دی کیس کی سماعت کے دوران وکلاء کی جانب سے یہ کہا گیا کہ وہ ایک سو ارب روپیہ جمع کرانے کے لئے تیار ہے بشرطیکہ ان کے خلاف تمام کیسس کو واپس لیا جائے

اور اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے گی آئندہ کوئی کیس نہیں ہوگا اور تمام زمین جو بحریہ ٹاؤن کے پاس ہے وہ ریگولرائز کی جائے گی جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ دو سو ارب روپے جمع کروایا جائے تو ہم اس معاملے میں پیشرفت کرسکتے ہیں جس کے بعد ان کے وکلاء کا کہنا تھا کہ ہم اپنے کلائنٹ سے بات کرنے کے بعد آپ کو مزید تفصیلات پیش کریں گے جس کے بعد کیس کی سماعت ختم ہوئی اور اگلی پیشی کا ٹائم دیا گیا