نیب نے کورٹ میں کس طرح شریفوں کا بچایا


گزشتہ دنوں سے نیب کے چیئرمین چوہدری محمد اکرم نے میاں نوازشریف مریم نواز اور صفدر کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی اور کہا کہ ہائیکورٹ نے جو ان کی ضمانت کی ہے وہ ختم کی جائے چیف جسٹس نے ان ان کی درخواست کو خارج کر دیا اس کی وجہ یہ تھی کہ نیب کے چیئرمین چوہدری محمد اکرم کے پاس بالکل بھی کوئی ایسی دلیل نہیں تھی کہ جس کی بنیاد پر سپریم کورٹ ان کی ضمانت کو منسوخ کریں


چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چوہدری محمد اکرم کوئی ایک ایسی دلیل دے کہ جس کی بنیاد پر ہم ان کی ضمانت کو منسوخ کریں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہائی کورٹ کا نامناسب حالات میں کیا گیا ہے اس لیے اس کو منسوخ کیا جائے تو انہوں نے کہا کہ وہ کیا وجوہات ہیں جس کی بنیاد پر آپ آئے کورٹ کے فیصلے کو نامناسب کہہ رہے ہیں جس پر چوہدری اکرم کا کہنا تھا کہ کہ یہ لوگ پاکستان سے باہر جانے کی کوشش کریں گے اس لئے ان کی ضمانت منسوخ ہونے چاہیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف پہلے ہی جیل میں موجود ہے مریم نواز ملک میں ہے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول میں ہے جبکہ صفدر بھی پاکستان میں ہے اور کسی نے بھی ابھی تک پاکستان سے باہر جانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی آپ کے پاس کوئی ایسی ٹھوس وجہ ہے کہ جس کی بنیاد پر ہم اس اس میں ہونے والی ضمانت کو منسوخ کر سکے اس لیے آپ پوری تیاری کریں آپ دلیل دیں آپ کی وجوہات بیان کرے تو ہم آپ کے حق میں فیصلہ کرنے کا سوچ سکتے ہیں اس کے بعد چوہدری اکرم نے کہا کہ میرے پاس مسجد کوئی دلیل نہیں ہے جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس کیس خارج کردیا