پاکستان کے اندر اس وقت حکومت میں پی ٹی ای موجود ہے جبکہ اپوزیشن میں پاکستان کی دو بڑی پارٹیاں یعنی کے پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی شامل ہیں ہی میں مختلف مقدمات میں دونوں پارٹی کے لوگوں کو قید و بند کی صعوبت کا سامنا ہے اس میں پاکستان مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں نواز شریف صاحب کو 7 سال قید کی سزا کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے دوسرے کارکن جن میں سعد وہ بھی جیل جب کہ اس کے ساتھ شہباز شریف صاحب جو پاکستان کے ایک نامور سیاستدان ہیں اور پاکستان مسلم لیگ نون سے تعلق رکھتے ہیں وہ بھی نیب کے سامنے پیش آتے رہے ہیں اس دوران یہ کوشش کی گئی کہ منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری صاحب کو کسی طرح سے جیل کے اندر کر دیا
جائے ان پر دباؤ برقرار رکھا جائے لیکن آصف علی زرداری صاحب نے ایک بہترین کارڈ کی لاہور ان کی نااہلی کے خلاف جو پٹیشن دائر کی گئی تھیں وہ حکومتی پارٹی نے واپس لے لیا ہے آصف علی زرداری صاحب نے نواز شریف صاحب کو کئی دفعہ پیغام بھیجا کہ ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن میاں صاحب کسی طور پر کسی بھی طرح کے پیغام کو سنا نہیں چاہ رہے تھے اور نہ ان کے کسی نمائندے سے ملاقات کرنا چاہ رہے تھے لیکن آصف علی زرداری نے احمد محمد صاحب کو اپنا پیغام دے کر میاں نواز شریف صاحب کے پاس بھیجا انہوں نے یہ پیغام دیا کہ ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور متحدہ اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اس لئے آپ ہمارا ساتھ دیں اور ملک بھر میں جہاں جہاں پر جلسے جلوس ہو ہم وہ مل کر کریں گے جس کے بعد میاں نواز شریف صاحب نے ان کے جواب میں کہا کہ اس معاملے میں کسی پر یقین نہیں کرنا چاہتا اور نہ مجھے کسی پر اعتماد رہا ہے اور میں اس معاملے میں بالکل خاموش ہو