پاکستانی میڈیا جوکہ خاص مقصد کو لے کر ڈرامے اور مختلف اشتہارت چلاتی ہے اسے دیکھ کر اتنا ہی سمجھ آتا ہے کہ یہ جس طرح کا کلچر یہ ٹی وی ڈراموں کے اندر دکھاتے ہیں جس طرح کا ماحول دکھاتے ہیں اسے محسوس ہوتا ہے کام کر رہے ہیں حال ہی میں جاز موبیلنک میں اپنا ایک نئی اشتہار مارکیٹ میں لانچ کیا ہے جس میں ایسے مناظر دکھائے گئے ہیں کہ جو کسی بھی مسلم معاشرے کے اندر اور جہاں پر خواتین کو پردے کی ترغیب دی جاتی ہو اور پردے میں رکھا جاتا ہوں وہاں ایسے اشتہارات کا چلانا دراصل خواتین کو اپنی تہذیب سے بغاوت پر ابھارنے کے مترادف سمجھا جاتا ہے
یہ ان کا پہلا اشتہار نہیں بلکہ اس سے پہلے اس نے ایک اداکارہ نرگس بکرے کی ایک تصویر لگائی تھی جس میں اس کو سرخ لباس میں الٹا لٹایا گیا تھا اور انداز میں اس کی تصویر لگی تھی اشتہارات پر بس نہیں ڈراموں کے اندر ایسا کلچر دکھایا جارہا ہے جو پاکستان کے کلچر سے کسی طور پر بھی مماثلت نہیں رکھتا زیادہ تر ڈرامے ساس بہو کے جھگڑوں پر مشتمل ہوتے ہیں خواتین مردوں کے خلاف سازشیں کرتی ہیں اس پر مشتمل ہوتے ہیں بہن گھر سے باہر جاتی ہے بھائی اس کو روکتا ہے اور اس کو تنبیہ کرتا ہے تو اس پر ما میدان میں آتی ہے اور بائیں کو برا بھلا کہتی ہے یہ سارے پیغامات دراصل خواتین کو گھر سے باہر نکالنے کے چکر میں ہے تا کہ جیسے یورپی ممالک کے اندر روز کے اندر اور دیگر ایسے ممالک جہاں پر خواتین کو آزادی ہے اور جیسے ان کے خاندانی نظام تباہ ہوئے ہیں جیسے وہاں پر نوجوانوں کے اندر مذہب سے محبت جہاد سے محبت وطن سے محبت ختم ہو چکی ہے ایسے ہی پاکستان کے اندر بھی یہ سارے کام کیے جائیں