فتنوں سے بھر ا بل پیش


حال ہی میں انڈیا کے اندر ایک کر دلچسپ قانون پاس ہوا ہے جو کہ دلچسپ بھی کہا جا سکتا ہے اور افسوسناک بھی کہا جا سکتا ہے لیکن انڈیا کے ماحول کے حساب سے یہ دلچسپی ہو گا کیونکہ یہ لوگ کا ایک لادین حکومت کو سپورٹ کرنے میں سب سے آگے ہیں کیونکہ انڈیا کا یہ نعرہ ہے کہ انڈیا کی سیکولر ملک ہے نہ کسی خاص جماعت کے ساتھ اس کا کوئی تعلق ہے اور نہ ہی کسی خاص مذہب کے ساتھ اس کا تعلق ہے حالانکہ اس وقت جو حکومت چل رہی ہے وہ نریندر مودی کی ہے جو کہ متشدد ہندوؤں کی تنظیم کا سربراہ ہے اور یہ لوگ مسلمانوں کو خاص کر اپنے نشانے پر رکھے ہوئے ہیں اور طرح طرح کے مسلمانوں پر لگانے کی کوشش کررہے ہیں حال ہی میں مسلمانوں کے خلاف ایک پابندی دیکھنے کو ملی کہ مسلمانوں کے جمعہ کے اجتماع پر پابندی لگادی گئی اور کہاں کہاں پر بھی جمعہ کی نماز پڑھی جائے

تو اس سے پہلے اجازت دی جائے گی اگر اجازت حکومت کی طرف سے یہاں کے موجودہ حکومت کے مساٗل کی طرف سے اجازت نہ ملے تو اس کے بعد وہاں پر جمعہ کی نماز نہیں ہو گی اس کی وجہ سے مسلمانوں میں کافی بے چینی دیکھنے کو مل رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کے عائلی قوانین کے اندر بھی تبدیلی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے گزشتہ دنوں انڈیا کے اسمبلی میں ایک ایم پی نے جن کا نام سشی تھروڑ ہے اس نے بڑا عجیب اور دلچسپ قسم کا قانون پیش کیا ہے کہ اگر کوئی خاتون اپنے شوہر کے ساتھ سونے پر راضی نہ ہو اور اس کے ساتھ ہم بستری کرلے تو یہ بھی خواتین کے خلاف ہراسمنٹ کے طور پر سمجھا جائے گا اور اس کے خلاف مقدمہ بھی قائم کیا جائے گا یہ گویا یہ ایک طرح سے خاندانی نظام کو تباہ کرنے کی کوشش ہے ابھیبل پاس تو نہیں ہوا لیکن کہا جا رہا ہے کہ یہ بل بہت جلدی پاس بھی ہوجائے گا