رائو انوار کا کھیل ختم


عدالت کا بڑا فیصلہ راو انور بہت جلد سلاخوں کے اندر راؤ انوار کے خلاف ایک بہت بڑا فیصلہ وقت آگیا ہے کہ اب عدالتوں سے ایسے درندوں کو سزا ہونے لگے گی جنہوں نے معصوم لوگوں کی جان لے لی ان لوگوں میں راوانور سرفہرست ہے جسے اپنے عہدے اور وردی اور سیاسی اثر رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے سیاسی مقاصد کے لئے بے تہاشہ معصوم لوگوں کی جان لی ہے پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے راو انور کے درخواست کو رد کر دیا ہے اور کہا کہ راوانور کو پاکستان سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا یاد رہے راو انور کا شمار پولیس کے محکمے میں ان لوگوں میں ہوتا ہے کہ جو انکاؤنٹر کرنے میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں یہ اپنے مخالف کو اپنے سیاسی مخالف کو اور جو ان کے خلاف لکھتا ہے یا بولتا ہے اس کو بلا خوف خطرہ بڑے آسانی کے ساتھ پولیس مقابلے کا نام دے کر مار دیتے تھے راؤ انور نے اپنے نوکری کے دور میں بلا مبالغہ سینکڑوں لوگوں کی جان لی ہے راؤ انور کو آصف علی زرداری کا خاص بندا قرار دیا جاتا ہے اس کا نام اسلام پسندوں کیلئے دہشت کی علامت سمجھا جاتا تھا اگر کوئی پکڑا جاتا ہے یا کسی بھی شک میں اٹھایا جاتا اگر اٹھانے والا راوانور یا اس کی ٹیم کا کوئی بندہ ہوتا ہے

تو پھر یہ سمجھا جاتا کہ اب اس بندے نے زندہ واپس نہیں آنا اس نے تمام سیاسی مخالفین کو حتیٰ کے اپنے محکمے کے لوگوں کو بھی جان سے مارا ہے اس کا نام سوشل میڈیا پر سامنے آیا کہ جب اس نے محسود قبائل سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ محسود کو بڑی بے دردی سے قتل کیا رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود نے راو ان انور کو بھتہ دینے سے انکار کیا تھا ۔ راو انور نے 20 لاکھ کی رقم مانگی تھی لیکن نقیب اللہ محسود نے انکار کیا تھا جس کے بعد نقیب اللہ محسود کو دہشت گردی کے شبہے میں اٹھا کے قتل کر دیا گیا یہ معاملہ سوشل میڈیا پر اٹھا اور اس میں سب سے بہترین کردار عارف خٹک نام کے ایک صحافی نے کیا سوشل میڈیا پر لوگوں کے احتجاج کے بعد سول سوسائٹی کے لوگ بھی سامنے آئے اور انہوں نے بھی راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی تحریک چلائی جس کے بعد راوانور گرفتار ہوا ۔ اس احتجاج کا سب سے بڑا فائدہ پختون تحفظ مومنٹ نے اٹھایا اور خطرناک حد تک وزیر اور محسود قبائل میں اس کی شہرت اور طاقت زور پکڑ گئی راو انور ایک دو پیشیوں کے بعد اس نے عدالت کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا اور کافی دفعہ کی پیشیوں میں اس نے حاضری نہیں دی موجودہ چیف جسٹس نے راؤ انور کو کو پیغام بھیجا کہ وہ عدالت کا سامنا کریں ہم ان کی حفاظت کا ذمہ لیں گے اور مکمل سیکیورٹی مہیا کریں گے ۔ اس پیغام کے بعد راو انور جس کی تمام تفصیلات تمام اداروں کے پاس موجود تھی لیکن کوئی بھی اس پر ہاتھ ڈالنے سے مکمل گریز کر رہے تھے ۔ حالانکہ اس دوران اس نے کئی کال انٹریو بھی دئے اور اپنا موقف پیش کیا موصوف کی ضمانت کے بعد راو انور سامنے آیا اور پیشیاں بھگتنے لگا ۔ اس کو عدالت ایسے لایا جاتا ہے جیسے ملک کا وزیر اعظم ہو ۔ اور اس کو مکمل سیکیورٹی بھی فراہم کی جاتی رہی ۔ جس کی وجہ سے پاکستان کی عوام سخت کبیدہ خاطر ہوئی ۔ راو انور کا نام اس کے بعد ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا تاکہ وہ ملک سے باہر نہ جا سکے گزشتہ دنوں راو انور نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ اس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالا جائے یہ اپیل تین رکنی بینچ نے سنی جس میں چیف جسٹس صاحب شامل تھے ۔ لیکن ان کی درخواست رد کر دی گئی ۔ اور کہا کہ ان پر یہ پابندی برقرار رہے گی جب تک وہ ان تمام کیسز میں خود کو بری نظر لے