کپتان کے لئے زرداری کی نئی چال


2019 کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ یہاں سیاسی صورتحال کے لحاظ سے پاکستان کے لیے اور پاکستان کے سیاستدانوں کے لئے انتہائی مشکل سال ہوگا ان کے اس کے اندر بہت بڑے بڑے برج کرائے جائیں گے اور ایسے ہوا جب عمران خان کے پاس حکومت آئی تو اس نے سب سے پہلے نواز شریف کے خلاف محاذ کو راجو کے پہلے ہی نیب کے شکنجے میں کسے ہوئے تھے اس کے بعد کوشش کی گئی کہ آصف علی زرداری جو غیر کاروائی طور پر پیسہ منتقل کرنےاور پاکستان کے اندر قبضہ مافیا کے سب سے بڑے آدمی ہیں لیکن آصف علی زرداری نے موجودہ حکومت کی ناتجربہ کاری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو اسکے سے بڑی آسانی سے نکال لیا اس کے ساتھ ملک ریاض بھی قابل گرفت تھے لیکن انہوں نے صرف ایک ویڈیو منظر عام پر لائیں جس میں وہ رشوت دے رہے ہوتے ہیں جس کے بعد سپریم کورٹ کے جج بھی پیچھے ہٹ گئے اور انہوں نے جتنے بھی بحریہ ٹاؤن کے اوپر پابندیاں لگائی تھیں وہ تمام کی تمام ختم کر ڈالی اس کے ساتھ حکومت نے یہ کوشش کی کہ سندھ کے اندر اپنے حکومت لے جاسکے

انہوں نے اس کے لیے پیپلز پارٹی کے اندر ایک فارورڈ بلاک بنانے کی کوشش کی یہ فاروق بلاک بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ بن چکا ہے لیکن جب حکومت آصف علی زرداری کے معاملے میں پیچھے ہٹ گئیں تو یہ خیال جھاگ کی طرح بیٹھ گیا ایسا ہی کہا جا رہا تھا کہ مرتضیٰ علی بھٹو جو کہ بھٹو کے بیٹے تھے ان کی بیٹی فاطمہ بھٹو کو تحریک انصاف میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی اور اس کے ساتھ غنویٰ بھٹو کو بھی دعوت دی گئی تھی کہ وہ بھی تحریک انصاف کے اندر گر شامل ہو جائے تو ہم کوشش کرکے پاکستان کے صوبہ سندھ میں پارٹی کے اندر فارورڈ بلاک بنا کر حکومت ان کے سپرد کر دیں گے یاد رہے ذکر علی بھٹو کے خاندان میں سے ان کی تمام بیٹے اور بساط کردیا گیا تھا کہ بے نظیر بھٹو کو بھی مار دیا گیا عورت کی حقیقی وارث اس وقت ذوالفقار بھٹو جونیئر غنویٰ بھٹو اور فاطمہ بھٹو ہے جو کہ اس وقت اپنی جان بچانے کے لئے پاکستان سے باہر زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ پاکستان واپس آ جائیں تو پیپلز پارٹی کے موجودہ رہنما آصف علی زرداری ان کو جنسی بیمار سکتے ہیں