پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ترکی کے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے جتنا دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہیں اور ہم نے جتنی قربانیاں دی ہیں جتنے ہمارے بچے ہمارے بوڑھے ہمارے جوان ہمارے عورت شہید ہوئی ہے اتنی شاید کسی بھی ملک میں نہیں ہوئی ان کا کہنا تھا کہ افغان جہاد ختم ہونے کے بعد ہمارے پاس چالیس لاکھ سے زائد افغان لوگ آئے جن کو ہم نے کئی سال تک اپنے ہاں مہمان بنا کر رکھا اور ایسے لوگ بھی یہاں پر ہے کہ جنہوں نے یہاں پر اپنی جائیدادیں بنا لی ہے اور ان کا اپنا بزنس ہے اس کے ساتھ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر پہلے حکومتوں کی کوشش تھی کہ وہ قرض لے اور قرض لے کر کاروبار چلے جس کی وجہ سے بہت سارے ایسے فیصلے جو کہ نہیں لینی چاہیے کہ وہ بھی ان کو لینے پڑے ہماری کوشش ہے کہ ہم قرضوں سے جان چھڑائیں اور پاکستان کی اپنی معیشت کو درست کر سکیں تاکہ بیرونی قرضوں کو کم سے کم کیا جاسکے
اس کے ساتھ انھوں نے چائنا کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمارا ایک اسٹرٹیجک پارٹنر ہے اور ہم ان کو ناراض نہیں کرسکتے یہ بچ اب انہوں نے اس لئے کہا کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ بتائیں کہ چائنہ کے اندر اس وقت جو مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہو رہی ہے اب اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں تو انہوں نے پہلے کہا کہ مجھے اس کے بارے میں علم نہیں اور کہا کہ ہمارا دوست ہے مجھ کو ناراض نہیں کر سکتے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کرپشن کی پہ اوپر بھی بات کی اور کہا کہ کرپشن اس ملک کے اندر بہت زیادہ ہے اور ہمیں سب سے زیادہ نقصان اسی چیز نے پہنچایا ہے اور میری کوشش ہے کہ میں اس کو ختم کر سکوں میں پاکستان کے اندر ایک مثبت ماحول پیدا کرنا چاہتا ہوں جہاں پر لوگ آکر سرمایہ کاری کر سکے اور ان کو اپنا پیسہ ڈوبنے کا خطرہ نہ ہو