ڈیم فنڈ کو ٹھکانے لگانے کی کوشش


پاکستان کے اندر کرپشن بدعنوانی لوٹ مار اپنے عروج پر ہے کوئی بھی ایسا مہربانی ہے کہ جو اسے صاف ہو کوئی بھی ادار اٹھا کر دیکھ لیں چاہے وہ سبزی پھل ہو یا پھر دوسرے ادارے تمام کی تمام ادارے اپنے اندر کپ لوگوں کی بھرمار لیے ہوئے ہیں اور اس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کا بیڑہ غرق ہوتا جا رہا ہے اگر اللہ کی مدد نہ ہوتی تو پاکستان کب کا دیوالیہ ہو چکا ہوتا حال ہی میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی طرف سے یہ تجویز کی گئی کہ باقاعدہ لوگوں سے اور عوام سے اپیل کی جائے کہ وہ مہمند ڈیم اور باشاہ ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی رقوم خرچ کرے اور اکاؤنٹ میں جمع کرائیں تاکہ جلد سے جلد یہ ڈیم بن جائیں گے کیونکہ ایک بہت بڑی عالمی ایجنسی کی طرف سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ پاکستان ان ممالک میں ہے کہ جو آئندہ پانچ سال کے اندر شدید پانی کی قحط سالی کا شکار ہوگا ابھی تک اس فنڈ میں 9 ارب روپے جمع ہوئے ہیں جب کہ ایک سو پندرہ ارب روپے کی ضرورت ہے

جس کے بعد سینیٹ کے عدنان کاکڑ نامی ایک سینیٹر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو بہت مشکل ہے کہ پاکستان کے اندر ایک سو پندرہ ارب روپے جمع ہوسکے تو جو 9 ارب روپے جمع ہوئے ہیں یہ 9 ارب روپے بجائے اس کے کہ ہم ڈیم فنڈ ہیں کے لیے رکھی جس کو ہم بلوچستان میں پانی کے مہیا کرنے کے لئے خرچ کر سکتے ہیں اس کے ساتھ انھوں نے یہ بات بھی کی کہ جو گوادر کے اندر ایک پلانٹ لگا تھا تا کہ گوادر کے لوگوں کو صاف پانی مہیا کی جا سکے وہ صرف ایک مہینے بعد ہی خراب ہو گیا تھا کی گیس پلانٹ کی قیمت 9 کروڑ روپے سے زیادہ تھی اور یہ صرف اپنے انسٹال منٹ کے بعد صرف ایک مہینے تک چل سکے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے اندر کتنی زیادہ کرپشن ہے آپ کوشش کی جا رہی ہے کہ بلوچستان کے نام پر جو روپیہ مہمند ڈیم اور باشاہ ڈیم کے لیے جمع ھوا ہے وہ بھی کسی نہ کسی طریقے سے خرچ کیا جا سکے