لندن میں نیب کیس کی اصل کہانی جانئیے


انیس سو اٹھانوے کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ نون کی حکومت کو مشرف نے الٹ دیا جس کے بعد مشرف نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ ملک سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لئے بنائی گئی جس کو انہوں نے نیب کا نام دیا نیشنل انویسٹی گیشن بیورو


ان کا مقصد یہ تھا کہ اس ادارے کے ذریعہ ہم پاکستان سے جتنی رقم روٹی کی ہے وہ واپس لائی جا سکے اس ادارے نے دن رات کام شروع کیا اور مختلف سیاستدانوں کے اثاثہ جات کو دیکھنے شروع کردیا اور بیرونی ملک سے ایک ادارے کی خدمات لی جس کا نام براڈ شیٹ ہے نیب نے اس ادارے کے ساتھ یہ معاہدہ کیا پاکستان کے کتنے سیاستدان ہیں ان کی بیرون ممالک میں چاہے کہاں پر بھی ہو جتنے اثاثہ جات ہے جتنے آف شور کمپنیاں ہیں تمام کی تفصیل آپ کو حوالے کردے جس کے بعد نیب اس ادارے کو فیس مہیا کرے گا اس ادارے نے دن رات محنت کرکے اپنے روپے خرچ کرکے پورے دنیا سے پاکستان کے سیاستدانوں کے اربوں کی جائیداد نکال کر دیں اور ساتھ میں کہا اس کے علاوہ بہت ساری جائیداد موجود ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ آپ کو دیتے جائیں گے جب تک ہمارا معاہدہ ہوتا جائے گابراڈ ایڈ کمپنی نے پورا زور لگا کر بہت سارے لوگوں کے بارے میں پوری تفصیلات مہیا کردی جس میں موجودہ حکمرانوں کے علاوہ سابق حکمرانوں کی جائیدادوں کا بھی ذکر تھایہ تفصیل نیب کے پاس آئی نیب نے اس تفصیل کو استعمال کرتے ہوئے مشرف کے دور میں کوئی کام نہیں کیا اور نہ ہی کسی سے ایک روپیہ تک نکلوایا جا سکا بلکہ الٹا مشرف نے نیب کو کام کرنے سے روک دیا اور نواز شریف اور بے نظیر کے ساتھ این آر او کر لیانیب کا ادارہ معطل ہی رہا اس کے بعد آصف علی زرداری کی حکومت آئی اور پھر میاں نواز شریف کی حکومت آگئی جس کے فورا بعد نیب کا ادارہ پھر سے کام کرنے لگا اور آخرکار میاں نواز شریف کو ان معلومات کی بنا پر جو کہ براڈ شیٹ نامی کمپنی نے نیب کو دی تھی ان کے خلاف فرد جرم عائد کیا اور ان کو 7 سال قید اور کئی کروڑ روپے کا جرمانہ سنایا گیا لیکن اس کے اس میں میاں نواز شریف دوبارہ بری ہوگئے اور دوبارہ پھر انکو عزیزیہ سٹیل میل کیس میں سزا سنائی گئی جبکہ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ کیس انتہائی بنی کمزور بنیادوں پر ہے اس لیے وہ ان کے خلاف کورٹ میں جائیں گے اور پھر سے میاں نواز شریف کو بری کردیا جائے گا


نیب نے اس دوران جو فیس کی ادائیگی کرنی تھی وہ ادا نہ کر سکیں گے جس کے بعد کمپنی نے عالمی عدالت میں نیب کے خلاف کیس دائر کیا اور نیب یہ کیس ہار گئی جس کی وجہ سے نیب کو 8 اشاریہ تین ارب روپے کا جرمانہ کیا گیایاد رہے یہ کہا جا رہا ہے کہ نیب نے ابھی تک کچھ بھی ثابت نہیں کیا لیکن الٹا ان کو جرمانہ ہو گیا ہے یہ ہمارا عدالتی نظام ہے جس میں پوری قانونی پیچیدگیاں موجود ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایسی کمزوری بھی ہے کہ مجرم بڑی آسانی کے ساتھ چھوٹ جاتا ہے اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں