علی رضاء عابدی کی موت میں الطاف حسین کا کردار


حال ہی میں ایم کیو ایم کے علی رضا دی کا قتل ہوا اور اس کے بارے میں بہت سارے لوگ ایسے ہیں کہ جو یہ کہتے ہوئے پائے جا رہے ہیں کہ ان کو اس لیے قتل کیا گیا کہ وہ ایسے اداروں کے بارے میں بات کرتے تھے کہ جو پاکستان کے حقیقی مالک ہے اور وہ کبھی نہیں چاہتے کہ ان کے خلاف کوئی ایسی بات کیجئے جو بے شک حق پر مبنی ہوں حالانکہ علی رضا عابدی کا تعلق ایک ایسے گروہ سے تھا ایم کیو ایم سے تھا کہ جو پاکستان میں قتل کرنے میں مشہور تھے یہ اپنے مخالفین کو کسی بھی صورت میں برداشت نہ کرسکتے تھے اور ان کو قتل کر ڈالتے تھے یا دنیا لیہ رضاعابدی حال ہی میں لندن گئے تھے ان کی ملاقات وہاں الطاف حسین سے بھی ہوئی تھی جہاں انہوں نے الطاف حسین سے ملاقات کی اس ملاقات کے دوران انہوں نے ٹارگٹ حاصل کیا اور پاکستان میں انتشار کے بارے میں رہنمائی لی ہے اب سوال یہ ہی ہوتا ہے کہ ان کو کیوں قتل کیا گیا کس نے قتل کیا تو بالکل واضح بات ہے کہ ان کو قتل کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ الطاف حسین ہی ہے کیونکہ اس کے قتل کرنے کا بالکل وہی طریقہ اختیار کیا گیا تھا

جو کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنے کا طریقہ تیار کیا گیا ان کے منہ سے کوئی در پہلے الطاف حسین نے ایک بیان دیا کہ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان غداروں کو چھوڑنا نہیں اور ان کے نام لیے میں سے ایک نام علی رضاعابدی کے بھی تھا جن کو اس فقرے کے فورا بعد قتل کر دیا گیا کہا جا رہا ہے کہ تشویش ہو رہی ہے اور اس کا دل کے سارے اشارے الطاف حسین ایم کام کی طرف جا رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا بزنس کا مرکز کراچی جس میں امن قائم ہوا تھا گزشتہ حکومت نے بھرپور کوشش کی تھی ٹارگٹ کلنگ ختم ہوجائے بھتہ خوری ختم ہوجائے اور یہاں پر امن آجائے اور وہ اس میں بہت زیادہ کامیاب ہوچکے تھے لیکن جیسے ہی موجودہ حکومت آتی ہے تو ایسے لوگ بری ہونے لگے ہیں جو کہ ان کے ان کے خاص بندے تھے اور ان کے خلاف دائر کئے گئے گیس ختم ہوتے جا رہے ہیں اور اشارے دیے جارہے ہیں کہ دوبارہ حکومت چاہتی ہے کہ قومی اسمبلی میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کے لئے ہیں اور دوسری جماعتوں خاص کر پیپلزپارٹی کو کراچی میں کمزور کرنے کے لئے ان کو دوبارہ سے موقع دیا جا رہا ہے اور ڈیل کی جا رہی ہے اب دیکھتے ہیں حالات کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے