قبر سے ماںکی آوازیں


ہماری زندگی عجائبات سے بھری ہوئی ہے اس میں ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ جس پر یقین کرنا بہت مشکل نظر آتا ہے جب تک آنکھوں دیکھا نہ کبھی کبھی تو ایسا ہوتا ہے کہ ہم کو اپنی آنکھوں پر بھی بھروسہ نہیں رہتا ہم اپنے آنکھوں سے کوئی چیز دیکھ لیتے ہیں لیکن پھر بھی اس پر یقین کرنے کو دل نہیں کرتا کیونکہ وہ واقعی ایسا ہوا ہوتا ہے نہ گرنے کا واقعہ پاکستان میں ایسے ہی ہوا کہ جب ایک شخص نے اپنی والدہ کو دفن کیا ہے تو اس شخص نے کچھ ہی دیر بعد اگر قبر کو دی گئی کوشش کی جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ مجھے قبر سے میری والدہ کیا جا رہی ہے اور ممکنہ طور پر یہ درس بھی ہوسکتا ہے یاد رکھیے قبرکشائی کیلئے باقاعدہ اجازت لینی پڑتی ہے اور اگر کوئی بغیر اجازت لیں اس قبرکشائی کا کام کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جاتی ہے اس شخص نے باقاعدہ لوگوں سے درخواست کی کہ وہ جا کر اس کی مدد کرے اور قبر کھودنے میں اس کے ساتھ دیں لیکن کوئی بھی اس کا ساتھ دینے کے لئے تیار نہ ہوا

تو اس نے کیا کیا کہ خود ہی سامان لے کر قبرستان پہنچ گیا اور جب لوگوں کو اس وقت کام کا علم ہوا تو وہ بھاگم بھاگ آئے اور اس کو روک لیا اور ساتھ میں پولیس بھی آگے جس نے اس کو گرفتار کرلیا اور اس کے ساتھ وہاں موجود علماء نے بھی اس پر سخت تنقید کی ممکن ہے یہ تو ایک شخص کی محبت تھی اپنی والدہ کے لئے کہ جس کو مرنے کے بعد بھی اس بات کا یقین نہیں آ رہا تھا کہ اس کی ماں نہیں رہی کراچی میں بھی ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس میں ایک خاتون رات کے تین بجے کے وقت فوت ہو گئی جب اس کو غسل دینے کے لیے صبح کے وقت تخت پر لٹایا تو وہ اٹھ کر بیٹھ گئی اور اس نے باتیں کرنی شروع کردی لوگ حیران تھے کہ یہ زندہ کیسے ہوگی کیونکہ وہ تو مرچکی تھی ایسے ہی واقعہ پشاور میں پیش آیا کہ جس میں ایک لڑکے کو اس حالت میں لے کر آئے گی اس کی دل کی دھڑکن رک چکی تھی روشن سپینہ لب آرہا تھا ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا اور ان کے گھر والوں کو کہا کہ وہ اس کو لے جائیں گھر والے اس لڑکی کی لاش کو کر لے کر آئے اور اس کو تابوت میں بند کر دیا لیکن کچھ دن بعد اس بچے نے تابوت کا دروازہ کھولا اور باہر نکل آیا کر والے حیران کے یہ تو کیسے زندہ ہوگیا ہے کچھ دیر بعد اس کی طبیعت خراب ہوگئی اور اس کو دوبارہ اسپتال لے کر گئے جہاں پر اس کی موت واقع ہوگئی ایسے اور بھی بہت سارے واقعات ہیں جو کہ ہماری دنیا میں وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں لیکن ہماری عقل اس کو مانتی نہیں لیکن یہ حقیقت حقیقت ہوتی ہے