فرعونوں کا وقت برا آچکا


کیا ایسے نئی آنے والی حکومت میں کچھ ایسی تبدیلیاں کی ہیں جس کی وجہ سے مین سٹریم میڈیا اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے یا سے پہلے حکومت میڈیا کو اشتہارات کی مد میں اچھی خاصی رقم دے دیا کرتے تھے جو کہ اربوں روپے میں ہوا کرتے تھے لیکن اس حکومت کے آنے کے بعد انہوں نے مین سٹریم میڈیا کو لگام ڈالنے کے لیے ان کے اشتہارات بند کر دیے جس کی وجہ سے بہت سارے ایسے ادارے جو کہ کبھی اپنے دور میں سب سے عروج پر تھے آپ ان کے اخبارات بند ہوتے جارہے ہیں اس کی سب سے بڑی مثال اگر آپ دیکھیں تو پاکستان کا سب سے بڑا نیوز پیپر چینل یعنی کی جنگ اس کے دو مختلف اخبارات اس وقت مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں جس میں پشاور کا اخبار ہے اور دوسرا کشمیر کا احوال ہے جبکہ جیو ٹی وی جو کہ کسی دور میں سب سے پہلے نمبر پر تھی اب وہ رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر آ چکی ہے یاد نہیں ناظرین ایسے بہت سارے میڈیا چینل ہے کہ جن کو بیرونی ملک سے فنڈنگ کی جاتی تھی اور اس فنڈنگ کی مدد سے وہ پاکستان کے اداروں کے خلاف پاکستان کی سالمیت کے خلاف پروگرام کیا کرتے تھے اور انہیں کوئی کچھ بھی نہیں کہتا تھا اس سے پہلے بھی گورنمنٹ یا کوئی بھی حکومت یا کوئی بھی شخصیت کسی بھی اینکر کو یا کسی بھی میڈیا چینل کو رقم کی ادائیگی کیا کرتا اور اپنے من پسند خبریں ٹاک شوز کروایا کرتا تھا کہا جاتا ہے جب کسی اینکر کو اس کا لفافہ وقت پر نہ ملتا

تو وہ ایک پروگرام ایسے کردہ کہ نواز شریف اور اسکی کابینہ کی خوب دھلائی کرتا اور عمران خان کی تعریف کرتا جس کے فورا بعد اس کو شفاف مل جاتا اور اس کا لہجہ دوبارہ سے بدل جاتا تھا یاد رکھیے یہ سلسلہ بڑے ہی انوکھے انداز میں چلایا جارہا تھا اگر کسی کو ادائیگی کرنی ہوتی یا تو اسے نقد رقم دی جاتی یا پھر اس کے بدلے اس کو کسی قیمتی علاقے میں پلاٹ دے دیا جاتا ہے اور وہ سالہا سال حکومت کی تعریف کرتے نہ تھکتا یاد رہے ایسی ہی ایک شخصیت بحریہ ٹاؤن کی بھی ہے جن کو لوگ ملک ریاض کے نام سے جانتے ہیں کے اس حکومت کے آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کی گئیں اور ان کا بہت سارا علاقہ جو بحریہ ٹاؤن کا سمجھا جاتا تھا اس کے اوپر مکمل طور پر روک لگا دی گئی اور اگر وہاں کوئی تعمیرات ہوئی تھی تو اس کو بھی گرا دیا گیاتمام نیوز اینکر ایسی تمام چینل اور ایسے لوگوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جا رہی ہے اور ان کو بہت جلد شکنجے میں جگہ جائے گا