کیا سعودی عرب سی پیک کا حصّہ بنے گا؟ حکومت نے عوام کو ماموں بنا دیا، خواب چکنا چور ہوگئے


اسلام آباد: حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب 50 ارب ڈالر مالیت کے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے میں حصہ نہیں لے گا اور سعودیہ کی جانب سے کی جانے والے سرمایہ کاری کی نوعیت مختلف ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ سی پیک میں کسی تیسرے ملک مثلاً سعودی عرب کی شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔

سعودی عرب کی سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپس (جے ڈبلیو جیز) یا جوائنٹ کوآرڈنیشن کمیٹی (جے سی سی) میں شمولیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سی پیک کی متعدد شاخیں ہیں جہاں تیسرے ملک کی شمولیت ممکن ہے مثلاً چین ۔ پاکستان ۔ جاپان، چین ۔ پاکستان ۔ سعودی عرب، چین ۔ پاکستان ۔ جرمنی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب سی پیک میں بطور شراکت دار شامل نہیں ہورہا یہ تاثر بالکل غلط ہے، ان کا کہنا تھا تیسرے ملک کی شمولیت محض سعودی عرب تک محدود نہیں بلکہ دیگر ممالک بھی سی پیک کے تحت تجارتی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری میں حصہ لے سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان 2 ممالک پر مشتمل منصوبہ ہے جس میں سعودیہ بطور تیسرے سرمایہ کار کے شامل نہیں ہورہا اس کے باوجود سی پیک منصوبے کی بنیاد میں توسیع کی جائے گی جس سے اس کی رفتار تیز ہوگی۔

اس دوران جب ان سے شیخ رشید کی جانب سے سے ایم ایل-1 منصوبے کی لاگت 8.2 ارب ڈالر سے کم کر کے 6.2 ارب ڈالر کرنے کے دعوے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے علم میں آج یہ بات آئی کہ شیخ رشید لاگت کم کرنے کی کوششیں کررہے ہیں لیکن میرے سامنے ایسی کوئی پیش رفت نہیں جس کی بنا پر میں کہہ سکوں کہ لاگت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی حکومت گزشتہ حکومت کے برعکس ایم ایل -1 کی تعیر ’اون اینڈ آپریٹ (بی او ٹی) ماڈل‘ پر کرے گی جس کے تحت اس منصوبے کے لیے حاصل کردہ قرض کی ادائیگی حکومتی ذمہ داری نہیں ہوگی۔

تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ دورِ حکومت میں اس بات کا اعلان کیا گیا تھا کہ ایم ایل-1 منصوبہ بی او ٹی ماڈٖل پر تعمیر کیا جائے گا۔

ایک او ر سوال کے جواب میں خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ سی پیک کی موجودہ لاگت 50 ارب ڈالر ہے جس میں 6 ارب ڈالر کےحکومتی قرضے شامل ہیں جس میں سے 29 ارب ڈالر کے منصوبے زیر تکمیل ہیں ۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ پاکستان نے سی پیک میں شمولیت کے لیے سعودی عرب کو دعوت دے دی ہے اور ریاض اس منصوبے میں پاکستان کا تیسرا پارٹنر ہوگا۔ فواد چودھری نے قوم کے ساتھ جھوٹ بولتے هوئے یہ بھی کہا کہ ہم نے چین کو بھی اعتماد میں لے لیا ہے اور سعودی عرب سی پیک کا تیسرا پارٹنر ہوگا.

تبدیلی حکومت کے اس یو ٹرن کے بعد سوشل میڈیا پر اچھی خاصی بحث چھڑی ہوئی ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ فواد چودھری جھوٹ بولنا چھوڑ دیں اور حکومت بڑے بڑے دعوے کرکے بعد میں یو ٹرن نہ لیا کرے!

ڈان نیوز کی رپورٹ