مسلمان اداکار رنگیلا ہندوئوں کے ایک مندر میںپنڈت کے روپ میں پھنس گئے اور سونے کی گائے کے سامنے سجدہ کرنے کی باری آئی تو کیا ہوا؟


معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1996میں ہم اداکار اور اداکاروں کو دین کی طرف دعوت دینے کا کام کر رہے تھے۔ اس وقت ایک بیان میں معروف کامیڈین رنگیلا بھی موجود تھے۔ میرا بیان ختم ہوا تو وہ رونے لگے اور کہا کہ میں بھی تین دن تبلیغ پر لگائوں گا، میرا نام بھی تبلیغ پر جانے والوں میں لکھا جائے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ مجھےاداکار رنگیلا نے ایک واقع سنایا کہ ’’ہمیں نیپال میں فلم کی شوٹنگ کیلئے جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں

ایک بہت بڑا مندر تھا ، اس مندر میں سوائے ہندوئوں کے کسی اور کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔ نہ ہی کوئی مسلمان، سکھ، عیسائی اور یہودی اس میں جا سکتا تھا۔ میرے دل میں اشتیاق ہوا کہ میں کسی طرح اسے اندر سے دیکھوں، میں نے اپنے میک اپ آرٹسٹ کو کہا کہ مجھے پنڈت کا میک اپ کیا جائے، میں نے دو پیلی چادریں خریدیں اورپنڈت کا مکمل روپ دھار کر میں مندر میں پہنچ گیا۔ وہاں میرا شایان شان استقبال کیا گیا اور میرے لئے ’’جے مہاراج‘‘ کے نعرے لگے ، میں بڑا خوش ہوا کہ چلو مندر بھی دیکھ لیا
اور لوگ میرے قدم بھی چھونے لگے، جب میں لوگوں کے درمیان میں سے ہوتا ہوا اندر پہنچا تو ایک منظر دیکھ کر حیران رہ گیا کہ سونے کی ایک گائے کے سامنے لوگ سجدہ کر رہے ہیں، اب میں بری طرح پھنس چکا تھا کہ میری باری ہے ، میں سجدہ کروں گا تو ایمان سے جائوں گا اور سجدہ نہیں کروں گا تو یہ لوگ مجھے جان سے مار دیں گے، اس اثنا میں ، میں نے دل میں اللہ تعالیٰ سے کہا کہ یا اللہ! گواہ رہنا کہ میں یہ سجدہ سونے کی گائے کو نہیں کر رہا بلکہ تجھے کر رہا ہوں‘‘۔