وہ پاکستانی سیاستدان جو اداکاری بھی کر چکے


اگر پاکستانی سیاست کی 70 سالہ تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں نہ صرف ڈرامائی تبدیلیاں نظر آئیں گی، بلکہ سیاست میں وہ لوگ بھی نظر آئیں گے جو کئی عرصے تک ٹی وی اسکرین اوراسٹیج کے پردوں پراداکاری و گلوکاری کرتے رہے. لیکن ان میں سے کچھ افراد سیاست میں وہ مقام حاصل نہیں کر ہائے، جو انہیں اسکرین کے پردے پر حاصل ہوا، لیکن کچھ تو سیاست میں دیوتا بھی بن گئے.

سیاست کی اسٹیج ٹی وی اوراسٹیج ڈراموں سے قدرے مختلف ہوتی ہے، شاید اسی وجہ سے ہی پاکستانی شوبز کے متعدد افراد سیاست میں وہ مقام حاصل نہیں کر پائے جو ایک پیدائشی سیاستدان کو حاصل ہوتا ہے. ایسا بھی نہیں ہے کہ اداکاری سے کیریئر کے شروعات کرنے والے تمام لوگ ناکام سیاستدان ثابت ہوئے. اداکاری میں چھوٹے اور مختصر کردار ادا کرنے کے بعد حادثاتی طور پر سیاست میں آںے والے سابق صدر آصف علی زرداری اس ضمن میں سب سے بہتر اور کامیاب مثال ہیں، اس کے علاوہ ان کی پارٹی کی سابق رکن اسمبلی فوزیہ وہاب اور حالیہ صوبہ سندھ کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی اور پنجاب کی رکن رکن اسمبلی کنول نعمان بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہیں. تاہم پاکستانی سیاست میں کئی ایسے لوگوں کو بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جو شوبز کی دنیا کے بڑے نام ہیں. آصف علی زرداری —فائل فوٹو —فائل فوٹو پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری کا شمار بھی دنیا کے ان سیاستدانوں میں ہوتا ہے

، جو حادثاتی طور پر اقتدار میں آئے اور ہمیشہ کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہوگئے. کاروباری اور سینما گھروں کے حوالے سے کام کرنے والے سیاسی کارکن حاکم علی زرداری کے گھر میں پیدا ہونے والے آصف علی زرداری بھی اپنے بچپن میں ’سالگرہ‘ نامی فلم میں چائلڈ اسٹار کے طور پر کام کرچکے ہیں. آصف علی زرداری کا زیادہ تعلق جہاں اداکاری سے نہیں ہے، وہیں ان کا تعلق پاکستانی سیاست میں بھی 2008 سے پہلے اتنا اہم نہیں تھا، البتہ بے نظیر بھٹو کے شوہر ہونے کی وجہ سے ان کا نام پاکستانی سیاست میں سنا جاتا تھا. انہوں نے اپنے دور صدارت میں کئی اہم کارنامے سر انجام دئیے، جب کہ وہ متنازع صدر بھی رہے. فوزیہ وہاب —فائل فوٹو —فائل فوٹو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سیکریٹری اطلاعات کے عہدے سے شہرت حاصل کرنے والی فوزیہ وہاب نے سیاست کی شروعات تو 1993 میں کی، لیکن وہ اس سے پہلے اداکاری کر چکی تھیں. فوزیہ وہاب کو بے نظیر بھٹو نے 1993 میں کراچی کی شہری حکومت کے تحت چلنے والی ایدھی ایئرایمبولینس کی سروس کمیٹی کے اراکین میں شامل کیا، لیکن پھر اسی برس ہی انہیں پیپلز پارٹی میں انسانی حقوق سیل کی ذمہ داریاں دی گئیں.

فوزیہ وہاب 2 بار قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں، آخری بار وہ 2008 میں رکن اسمبلی منتخب ہوئیں، انہوں نے حدود آرڈیننس، خواتین کے حقوق اور توہین رسالت کے حوالے سے قانون سازی اور تحاریک میں بھرپور حصہ لیا. لیکن سیاست میں آنے سے کئی برس قبل انہوں نے اداکاری بھی کی،مگر وہ ملک میں اداکارہ کے بجائے سیاستدان کی حیثیت سے پہنچانی جاتی ہیں. کم عمری میں صحافی اور سیاسی ٹی وی ٹاک شو کے میزبان وہاب صدیقی سے شادی کرنے کے بعد 1991 میں انہوں نے ڈائریکٹر حسینہ معین کے ڈرامے ’کہر‘ میں اہم کردار ادا کیا. فوزیہ وہاب نے 1991 سے 1992 تک کچھ ماڈلنگ منصوبوں میں بھی کام کیا، لیکن اگلے تین سال بعد وہ ادکارہ سے سیاستدان بن چکی تھیں. فوزیہ وہاب 12 جون 2012 کو پتے کی بیماری کے باعث کراچی کے خانگی ہسپتال میں چل بسیں، ان کے تین آپریشن کیے گئے، لیکن وہ جاں بر نہ ہوسکیں. شرمیلا فاروقی —فائل فوٹو —فائل فوٹو پیپلز پارٹی کی رکن سندھ اسبملی اور سابق صوبائی وزیر ثقافت شرمیلا فاروقی کو پاکستان کے کئی لوگ متحرک اور نوجوان سیاستدان کے طور پر پہنچانتے ہیں. شرمیلا فاروقی کا شمار نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان کی خوبصورت اور جوان سیاستدانوں میں ہوتا ہے، لیکن انہوں نے بھی سیاست میں آنے سے کئی سال قبل 1997 میں پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے ڈرامے ’پانچواں موسم‘ میں اہم کردار ادا کیا. اگرچہ ان کی اداکاری کا سلسلہ بھی زیادہ نہیں چل سکا، لیکن وہ اداکاری کو خیرآباد کہنے کے بعد کلچر، فنون لطیفہ اور ثقافت کے قریب ہی رہیں، اسی وجہ سے 2013 کے پیپلز پارٹی کی حکومت نے انہیں محکمہ ثقافت کا قلمدان بھی سونپا. کنول نعمان —فائل فوٹو —فائل فوٹو پنجاب کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) (پی ایم ایل این) کی لاہور سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والی کنول نعمان کو بھی لوگ سیاستدان کے بجائے اداکارہ کے طور پر زیادہ جانتے ہیں. لگ بھگ 20 سال تک شوبز انڈسٹری تک متعدد ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے والی کنول نعمان سیاست میں آںے سے قبل ایک سماجی کارکن کی حیثیت سے بھی متحرک رہیں. کنول نعمان 2013 کے انتخابات میں پی ایم ایل این کی جانب سے مخصوص نشست پر پنجاب کی رکن اسمبلی منتخب ہوئیں. طارق عزیز

معروف ٹی وی سلیبرٹی طارق عزیز کو لوگ صرف ان کے شہر آفاق ٹی وی پروگرام ’نیلام گھر‘ کی وجہ سے ہی جانتے ہیں، مگر جہاں انہوں نے ’انسانیت‘ اور ’ہارگیا انسان‘ جیسی فلموں میں کام کیا، وہیں، انہوں نے کچھ ٹی وی ڈراموں میں بھی قسمت آزمائی. طارق عزیز شوبز کی دنیا میں آنے سے قبل شاگردی کے زمانے میں اسٹوڈنٹ پولٹکس میں بھی متحرک رہے، اور اسی وجہ سے ہی وہ 1996 میں لاہور سے رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے، لیکن ان کا سیاسی کیریئر زیادہ دیر تک نہیں چل سکا، اور 1997 میں ان کا نام سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی) پر حملہ کرنے والے سیاستدانوں میں شامل رہا. بعد ازاں طارق عزیز نے پرویز مشرف کے زیر اثر پاکستان مسلم لیگ (ق) (پی ایم ایل کیو) میں بھی شمولیت کی، مگر ان کا سیاسی کریئر ابھر نہ سکا، اور وہ واپس شوبز کی دنیا میں لوٹ گئے. یہ بھی پڑھیں: وہ عالمی سیاستدان جو کامیاب اداکار نہ بن سکے ریحام خان —فائل فوٹو —فائل فوٹو ریحام خان کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایک ٹی وی ہوسٹ اور صحافی ہونے کے بجائے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ ہونے پر جو شہرت ملی، اتنی شہرت انہیں ان کے باقی پورے کیریئر میں نہیں ملی. اگرچہ ریحام خان نے بطور اداکارہ کوئی کام نہیں کیا، مگر وہ شوبز سے جڑی ہوئی ہیں، انہوں نے نہ صرف پاکستانی نیوز چینلز پر بطور میزبان خدمات سر انجام دیں، بلکہ وہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں بھی ویدر اینکر کے طور پر کام کرچکی ہیں. ریحام خان نے باقاعدہ طور پر سیاست میں بھی قدم نہیں رکھا، مگر وہ ایک مقبول سیاستدان کی بیوی ہونے کی حیثیت میں سیاسی شخصیت بھی بنی رہیں. عمران خان سے طلاق کے بعد انہوں نے جہاں صحافت سے کنارہ کشی اختیار کیے رکھی، وہیں وہ سیاست سے بھی دور رہیں، مگر وہ سماجی سرگرمیوں اور فلم سازی میں مصروف ہیں، ممکن ہے آگے چل کر وہ سیاست کا حصہ بنیں، لیکن ان کی جانب سے اداکاری میں انٹری کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا. مسرت شاہین —فائل فوٹو —فائل فوٹو متعدد پشتوں فلموں کام کرکے خود کو ادکارہ کے طور پر منوانے والی مسرت شاہین کو لوگ آج بھی بطور اداکارہ ہی جانتے ہیں، شاید اسی وجہ سے ہی وہ سیاست میں تاحال کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں. مسترت شاہین نے متعدد اردو فلموں، ڈراموں اور دیگر منصوبوں میں بھی کام کیا، انہوں نے پروفیشنل زندگی کا بہت بڑا وقت شوبز میں ہی گزارا، اس دوران انہوں نے شہرت بھی حاصل کی، ان کی مشہور فلموں میں ’حسینہ ایٹم بم‘، ’آوارا‘ اور’دھمکی شامل ہیں. کم سے کم 20 سے زائد پشتو فلموں میں کام کرنے والی اداکارہ مسرت شاہین نے 2000 کے بعد سیاست میں آتے ہوئے پاکستان تحریک مساوات (پی ٹی ایم) کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنائی. اگرچہ وہ سیاست میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کر پائیں، مگر وہ ہر انتخابات میں معروف مذہبی سیاستدان اور جمعیت علماء اسلام (ف) (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف مد مقابل ہوتی ہیں، جس وجہ سے وہ ہمیشہ خبروں میں رہتی ہیں. عتیقہ اوڈھو —فائل فوٹو —فائل فوٹو سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی سیاسی ٹیم میں شامل رہنے والی عتیقہ اوڈھو کو بھی پاکستانی عوام اداکارہ اور ٹی وی پرسنلٹی کی حیثیت میں جانتا ہے. لگ بھگ 27 برس تک شوبز اورآرٹ کی دنیا میں رہنے والی عتیقہ اوڈھو نے کم سے کم 35 ڈراموں اور 6 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے سمیت متعدد ٹی وی شوز کی میزبانی بھی کی. اگرچہ انہوں نے باقاعدہ عوامی سیاست نہیں کی، مگر وہ پرویز مشرف کی پریس انفارمیشن ٹیم کا حصہ رہیں، اور کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے کے بعد جلد واپس اپنی پرانی شوبز کی دنیا میں آئیں. حمزہ علی عباسی —فائل فوٹو —فائل فوٹو نوجوان اداکار، ماڈل اور ہوسٹ حمزہ علی عباسی کو لوگ جہاں بطور فلمی ایکٹر اور ماڈل جانتے ہیں، وہیں انہیں کئی لوگ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اہم رکن کے طور پر بھی جانتے ہیں. اگرچہ حمزہ علی عباسی کو شوبز کی دنیا میں بھی بہت بڑا عرصہ نہیں گزرا، مگر انہوں نے کم عرصے میں اچھی خاصی کامیابی بٹوری، اور ساتھ ہی ساتھ وہ پی ٹی آئی کے متحرک کارکن کے طور پر بھی نظر آتے ہیں. حمزہ علی عباسی سوشل میڈیا پر اہم سیاسی موضوعات پر بحث کرنے سمیت تحریک انصاف کی حمایت کرتے رہتے ہیں. ابرارالحق —فائل فوٹو —فائل فوٹو ابرارالحق کو پاکستانی عوام ایک گلوکار کے طور پر ہی جانتا ہے، لیکن ساتھ ہی انہیں تحریک انصاف کے جلسوں میں گانے گاتے ہوئے دیکھ کر عوام کو اندازہ ہوچلا ہے کہ وہ سیاست کا حصہ بن چکے ہیں. متعدد ویڈیو، آڈیو ایلبم کے ذریعے شہرت حاصل کرنے والے ابرارالحق ٹی وی شوز کی میزبانی بھی کرچکے ہیں، مگر انہیں سیاست میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی. سلمان احمد —فائل فوٹو —فائل فوٹو جنون گروپ سے شہرت حاصل کرنے والے سلمان احمد کو بھی لوگ ایک گلوکار کے طور پر ہی جانتے ہیں، مگر وہ بھی ابرارالحق کی طرح گزشتہ چند سال سے تحریک انصاف سے منسلک ہیں. اگرچہ سلمان احمد کو بھی تحریک انصاف میں کوئی اہم اور بڑی ذمہ داری نہیں دی گئی، مگر وہ سیاست میں اپنا نام بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں.

..