ہندو مذہب اختیار کرنیوالی وفاقی وزیر کی بیٹی کا نام سامنے آگیا


روزنامہ خبریں کے مطابق جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر کی بیٹی کے بارے میں کچھ اور تفصیلات ملی ہیں، معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے گردوبیش میں رہنے والے لوگوں کے دباو¿ کے پیش نظر شاید اعلان تو نہیں کیا لیکن گذشتہ کئی برس سے وہ بتوں کے سامنے باقاعدہ پوجا پاٹ کرتی ہے اور واٹس ایپ پر بھی پہلے انہوں نے پروفائل یعنی شناخت کے طور پر ہرے راما ہرے کرشنا لکھا ہوا تھا بعد میں کالی دیوی کی تصویر لگادیجس کے سامنے قدیم دور میں انسانوں کو جان کی قربانی کیلئے پیش کیا

جاتا تھا ، کالی ماتا کی خوفناک تصویر کے بعد ان کے موبائل فون پر شناخت کیلئے درگا دیوی کی تصویر لگائی گئی جس میں دیوی کا چہرہ پھولوں میں چھپا ہوا تھا، آجکل پھر خاتون نے موبائل واٹس ایپ پر ہندویوگی کی تصویر لگائی ہوئی ہے، جس کو وہ پیر و مرشد کہتی ہے، تفصیلات کے مطابق اسکا نام سعدیہ بتول ہے ، عمر 48کے قریب ہے، شوہر کا نام رستم علی ہے، جو اسکا فرسٹ کزن ہے، حاصل پور سے بہاولپور جانیوالی سڑک پر ریلوے لائن اور سڑک کے درمیان شیخ واہن نام کا قصبہ ہے جہاں اس خاتون کی رہائش تھی، تاہم شوہر سے علیحدگی اختیار کرکے وہ آجکل اسلام آباد میں اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ مقیم ہے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ کالج میں پڑھتی رہی ہے اور بی اے تک تعلیم یافتہ ہیں، خاندان کے لوگوں کو اس بات کا پتہ ہے مگر وہ بدنامی کے خوف سے تسلیم نہیں کرتے ، جب وہ شیخ واہن میں مقیم تھی تب بھی قصبے والوں نے ہندویوگیوں کو انکے گھر آتے جاتے دیکھا ، خاص طور پر اس یوگی کو جس کی تصویر خاتون نے اپنے موبائل پر لگائی ہوئی ہے، قصبے والوں کے پوچھنے پر وہ ہمیشہ یہ بتاتی کہ اسلام آباد سے مہمان آیا ہوا ہے۔ شیخ واہن میں قصبے کے بعض لوگوں بالخصوص خادماو¿ں نے مشاہدہ کیا کہ شوہر کے آبائی گھر میں اس نے ایک کمرے میں مندر بنایا ہواتھا جہاں مورتیاں موجود ہوتی تھیں اور وہ کھلم کھلا پوجا پاٹ کرتی تھی ،کہا جاتا ہے کہ اسلام آباد میں بھی اپنے والد کے سرکاری گھر میں نہیں رہتی بلکہ اپنے ذاتی مکان میں آباد ہے، دونوں بیٹیاں تعلیم حاصل کررہی ہیں لیکن یہ افواہ عام ہے کہ بیٹیاں بھی ماں کی طرح ہندو دھرم کی طرف جارہی ہیں، سعدیہ بتول کے گھر میں کئی برسوں سے ہندی الفاظ بولے جاتے ہیں ، وہ غسل کرنے کو اشنان کرنا کہتی ہے، مورتیوں کے سامنے عبادت کو پوجا کے نام سے یاد کرتی ہے اور ہندو یوگی کی جو تصویر انہوں نے موبائل پر شناخت کیلئے لگائی تھی اسے اپنا پیرو مرشد قرار دیتی ہے،یہ معلوم ہوا ہے کہ شیخ واہن میں اسکے اہل خانہ اور شوہر سے ناراضگی کا ایک سبب یہ بھی بتایا جاتا ہے ، اسکے ایک بھائی کو اتنا صدمہ پہنچا کہ دل کا دورہ پڑ گیا ، تاہم اب انکی طبیعت سنبھل چکی ہے، خاندان کے لوگ پریشان ہیں کہ سعدیہ شروع میں بہت مذہبی عورت تھی ،زائرین کے ساتھ مقدس مقامات زیارت اور سعودیہ میں عمرے کیلئے جایاکرتی تھی لیکن اب اسکا ذہن بدل چکا ہے، ان کے والد نے سیاسی کیریئر میں کئی پارٹیاں بدلیں ، مسلم لیگ (ق) ، ملت پارٹی ، پیپلزپارٹی اور اب مسلم لیگ (ن) انکا ٹھکانہ ہے، علاقے میں انکا بہت اثرورسوخ ہے، تاہم بیٹی کے سلسلے میں وہ مجبور ہیں کیونکہ بیٹی نابالغ نہیں بلکہ بالغ بیٹیوں کی ماں ہے۔