چوہدری غلام حسین معروف صحافی کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز گروپ کے مصدقہ حلقوں سے مجھے یہ خبر ملی ہے کہ نواز شریف کی ضمانت ہو جائے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی اکتوبر 2018ء میں ضمانت ہو جائے گی۔اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی یہ ضمانت اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہو گی۔جس کے بعد وزیراعظم عمران خان اور پنجاب حکومت یہ فیصلہ کرے گی نواز شریف پر کرپشن کے دوسرے کیسز کا کیا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا مجھے بھی یہ خبر سچ لگتی ہے کہ نواز شریف کی ضمانت ہو جائے گی۔تاہم جو ان پر دیگر ریفرنسز ہیں وہ ایک الگ کیس ہے۔فی الحال ایون فیلڈر ریفرنس میں نواز شریف کو اکتوبر کے پہلے یا دوسرے ہفتے ضمانت مل جائے گی۔جس کے بعد سیاسی طور پر ایک بار پھر ہل چل مچ جائے گی۔
جب کہ دوسری طرف سابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی رہائش گاہوں کو سب جیل قرار دینے کے لیے سپریم کورٹمیں اپیل دائر کی گئی ہے۔
وطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفر اللہ خان نے یہ اپیل دائر کی۔اپیل میں کہا گیا کہ نواز شریف علیل ہیں اور دورانِ قید طبیعت بگڑنے پر انہیں ہسپتال بھی منتقل ہونا پڑا۔ درخواست گزار نے کہا کہ دونوں فریقین رضاکارانہ طور پر عدالتی کارروائی کو آگے بڑھانے کے لیے لندن سے واپس آئے ،ْ انہوں نے قانون کو عزت دی۔درخواست گزار نے سابق صدر پرویز مشرف کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 6 کے تحت قصوروار قرار دیے گئے تھے اور ان کے گھر کو ہی سب جیل کا درجہ دیا گیا تھا۔درخواست گزار نے کہا کہ بعد ازاں سپریم کورٹ سے ضمانت پر وہ بیرونِ ملک روانہ ہوئے اور ملک واپس نہیں آئے ہیں۔