خیبر پختونخوا کے نامزد وزیراعلیٰ محمود خان کی اربوں کی جائیداد پر انتہائی کم ٹیکس ادا کرنے کی رپورٹ سامنے آگئی


خیبر پختونخوا کے نامزد وزیراعلیٰ محمود خان کی ماضی میں اربوں کی جائیداد پر انتہائی کم ٹیکس ادا کرنے کی رپورٹ سامنے آگئی.

پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے اراکین نے کافی مشاورت کے بعد خیبر پختونخوا کے وزارت اعلیٰ کے عہدے پر سوات سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی ارب پتی محمود خان کو منتخب کیا. محمود خان کا تعلق مٹہ سوات سے ہے. انھوں نے 2012 میں تحریک انصاف میں شمولیت حاصل کی. یہ پی ٹی آئی مالاکنڈ ریجن کے صدر بھی ہیں. انکا خاندان پہلے پیپلزپارٹی میں تھا. 2013 میں پی ٹی آئی کی نشست سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار منتخب هوئے اور 2013 کے دوران دو ماہ کے لیے صوبائی وزیر داخلہ رہے. محمود خان صوبائی وزیر آبپاشی، سیاحت و ثقافت بھی رہے.

الیکشن کمیشن میں جمع کرواۓ گئے گوشواروں کے مطابق محمود خان دو ارب اکاون کروڑ (2510000000) روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں. انکے پاس چار کروڑ کا بینک بیلنس بھی ہے. انکی اہلیہ کے پاس 35 تولے سونا ہے اور انکے پاس 87 کنال زرعی اراضی اور 55 کمرشل دکانیں ہیں. اسکے علاوہ انکے گھر میں ایک کروڑ پچاس لاکھ کا فرنیچر بھی ہے.

دلچسپ اور حیران کن بات یہ ہے کہ نامزد وزیراعلیٰ محمود خان نے دستاویزات کے مطابق اپنے گھر کی فرنیچر کی مالیت تو ظاہر کی ہے لیکن اپنی رہائش گاہ کا سرے سے ذکر ہی نہیں کیا. اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ تقریباً دو ارب اکاون کروڑ (2510000000) روپے کے اثاثوں کی آمدنی جو کہ 23 لاکھ 47 ہزار ظاہر کی گئی ہے اس پر وزیر اعلیٰ محمود خان نے سالانہ صرف 1225 روپے ٹیکس ادا کیا ہے.

یاد رہے کہ 2014 میں ان پر 18 لاکھ روپے کی مبینہ کرپشن کا الزام عائد کیا گیا تھا جسکے بعد ان سے کھیل کا محکمہ واپس لے لیا گیا تھا. تاہم انکوائری کے بعد انھیں بے قصور قرار دیا تھا جن میں انکے ماتحت تین افسران کو معطل کر دیا گیا تھا.