ماں کی ذہنی و جسمانی حالت اس کے پیٹ میں پرورش پاتے بچے کی صحت پر تو اثرانداز ہوتی ہے مگر سائنسدانوں نے بچوں کی جنس کے حوالے سے بھی اپنی نئی تحقیق میں ایک حیران کن دعویٰ کر دیا ہے۔میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زچگی کے دوران خاتون کی ذہنی حالت اس کے پیٹ میں پرورش پاتے بچے کی جنس کے حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ جو خواتین دوران حمل ذہنی پریشانی کا شکار رہتی ہیں ان کے ہاں بیٹی پیدا ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوجاتے ہیں۔
رپورٹ میں سائنسدانوں نے بتایا کہ ”ایسی خواتین جو دوران حمل جسمانی دباؤ ، مثلاً بھوک مٹانے کی بجائے خود کو خوشی دینے کے لیے زیادہ کھانے کا عارضہ (Comfort eating)، میں مبتلا رہیں ان میں 69فیصد کے ہاں بیٹیاں پیدا ہوئیں، اور جو خواتین دوران حمل نفسیاتی دباؤ، مثلاً ذہنی پریشانی اور ڈپریشن، کا شکار رہیں ان میں سے 60فیصد کے ہاں بیٹیاں پیدا ہوئیں۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر کیتھرین مونک کا کہنا تھا کہ نر بچے کا جنین(ماں کے پیٹ میں بچے کی ابتدائی حالت) ڈپریشن اور دباؤ کے ہارمونز سے زیادہ متاثر ہوتا ہے چنانچہ اگر ماں کے پیٹ میں نر بچہ ہو تو ذہنی و جسمانی دباؤ کے باعث اس کے اسقاط حمل سے دوچار ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔