ایک بار دیکھ لو دوبارہ نہیں پیو گے


رمضان المبارک میں خاص کر جب گرمی کا موسم ہو تو لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ افطار میں ایسی چیزوں کا استعمال کیا جائے جس سے پیاس مکمل طور پر ختم ہو جائے اس کے لیے لوگ زیادہ تر دودھ اور سوڈے کا استعمال کرتے ہیں لیکن طبی ماہرین کے مطابق دودھ اور استعمال کرنا اپنی صحت کو تباہ کرنے کے مترادف ہےماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے کھانے جو تلے ہوئے ہو اس کا استعمال رمضان میں سحری اور افطاری کے اوقات میں کرنا صحت کے لیے زہر قاتل ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ روزہ داروں کو چاہیے کہ پھل اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں یا پھر دودھ کا استعمال کرے لیکن سوڈا ہرگز استعمال نہ کریں کیونکہ ایسے کھانے جو تلے ہوئے ہو یا پھر پکوڑے سموسے وغیرہ یا ایسے ہی سوڈا کا استعمال کرنا انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ معدہ خالی ہوتا ہے اور جو آپس میں پہلی یہ چیزیں ڈالیں گے تو اس کی وجہ سے آپ کو مختلف طرح کی تکلیفات کا سامنا ہوسکتا ہے

طبی ماہرین کے مطابق روزہ داروں کو افطار میں خصوصا کھجوروں اور پھلوں کا استعمال کرنا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو تربوز یا خربوزہ زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ اس میں موجود گودا میں صرف آپ کی صحت کے لئے مفید ہوتا ہے بلکہ اس میں موجود پانی کی بھاری مقدار آپ کی پیاس کو ختم کرنے کے لیے بھی کافی ہوتا ہے ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر ممکن ہوسکے تو چنے کی دال کا بیسن خود بنانا چاہیے اور اس کو استعمال کرنا چاہیے اور اگر پکوڑے بنا بھی لے جائے تو اسے جلد از جلد استعمال میں لانا چاہیے بازاری پکوڑوں سے حتی لامکان بچنا چاہیے کیونکہ اس میں جو تیل استعمال ہوتا ہے وہ ناقص ہوتا ہے اور ہمارے صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتا ہے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سوڈا اور دودھ کا استعمال کرنا معدے کے لئے انتہائی خطرناک ہے چھوٹا ڈالنے سے جو دودھ کی افادیت ہوتی ہے مکمل طورپرختم ہوجاتی ہے اس کے ساتھ ان سوڈا میں فاسفیٹ کے فین چین کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے اس میں کاربونیٹ ہوتا ہے جو دودھ کے اندر موجود کیلشیئم کو جذب کرلیتا ہے جسے دودھ کی افادیت ختم ہو جاتی ہے اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ افطار اور سحری میں دودھ سوڈا کا استعمال ہرگز نہ کیا جائے اس سے فائدہ کی بجائے نقصان ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے