شوگر ایک ایسی بیماری ہے اور خاص کر پاکستان میں اس کی پہچان جاننے کا بیماری کے نام سے ہوتی ہے اور یہ حقیقت ہے کیونکہ پاکستان کے اندر ہر چار میں سے تیسرا شخص شوگر کی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کی موت شوگر کی بیماریوں اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے ہوتی ہے عالمی ایجنسی کے مطابق اس وقت پوری دنیا کے اندر شوگر کے مریضوں کی تعداد 60 کروڑ سے زائد ہے اور اس کی بہت بڑی تعداد ایک پاکستان میں بھی پائی جاتی ہے ماہرین کے مطابق غیر متوازن غذا اور ایسی زندگی کے معمولات کی جو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں اس کی وجہ سے شوگر جیسی خطرناک بیماری لاحق ہوتی ہے ان کے مطابق اگر کوئی مستقل بیماری نہیں ہے ماہرین کے مطابق یہ جانا جا سکتا ہے کہ شوگر ہوتی کیوں ہیں اور کن وجوہات سے ہوتی ہے لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے
کہ اکثر یہ جینیاتی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے کہ انسان کی جینیاتی ساخت خرابی پیدا ہو یا پھر خاندانی نظام کی وجہ سے ان کے ساتھ ہی میں ایسی کوئی خرابی پیدا ہو جاتی ہے کہ جس کے بعد ان کو یہ بیماری لاحق ہوجاتی ہے ماہرین کے مطابق شوگر کی دو اقسام ہیں ایک ایسا ہوتا ہے کہ لبلبہ انسولین پیدا کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے رک کر جو کہ گلوکوز میں تبدیل ہونا چاہیے وہ نہیں ہوتا اور وہ شکر براہ راست ہمارے خون میں شامل ہوجاتا ہے جس کے بعد انسان بیمار ہونے لگ جاتا ہے اور اس کو مختلف امراض کرلیتی ہے جبکہ دوسری قسم شوگر کی وہ ہے کہ جس کے اندر انسان کا لب لباب کام تو کر رہا ہوتا ہے انسولین بھی میں نہ رہا ہوتا ہے لیکن وہ انسولین مکمل طور پر شکر کو گلوکوز میں تبدیل نہیں کرتا جس کی وجہ سے انسان کو شکر جیسی موذی بیماری لگ جاتی ہے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں