کوئی چیز بھی اللہ نے بے مقصد نہیں بنائی لیکن آپ نے دیکھا ہو گا عموماًچھوٹے بچوں کو ٹونسل کی شکایت ہو تی ہے اور پھر یا تو ڈاکٹر آہریشن کر کےنکال دیتے ہیں یا دوا دیتے ہیں ٹونسلز کی بیماری کے بارے میں آپ نے ضرور سن رکھا ہو گا۔ خصوصاً بچوں اور نوعمر افراد میں یہ مسئلہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ لیکن یہ ٹونسلز کیا چیز ہوتے ہیں اور کیونکر ہمارے لئے مصیبت کا سبب بن جاتے ہیں، اور ان کے نکل جانے کے بعد ہم کیوں بہتر محسوس کرتے ہیں، یہ جاننا یقیناً آپ کے لئے بہت حیران کن ثابت ہو گا۔ماہرین بتاتے ہیں کہ گلے کے ٹونسلز کے لئے ٹیکنیکل الفاظ ”پیلاٹائن ٹونسلز“ استعمال ہوتے ہیں جس کا لفظی مطلب ”حلق کے ٹونسلز“ ہے۔ گلے کے بالائی حصے میں یہ دائروی شکل میں واقع عضلات ہوتے ہیں۔
ہماری ناک کی پچھلی جانب بھی ٹونسلز کی ایک قسم واقع ہوتی ہے جسے ”نیزو فیرن جیلز ٹونسلز“ کہلاتے ہیں اور اسی طرح زبان کی پشت پر بھی ٹونسلز عضلات واقع ہوتے ہیں۔ابتدائی عمر میں چونکہ ہمارے لمف گلینڈ پوری طرح نہیں بنے ہوتے تو یہ ٹونسلز ہی ہیں جو ناک یا گلے کے ذریعے جسم میں داخل ہونے والی آلودگی یا جراثیموں کو جسم کے اندر جانے سے روکتے ہیں۔ خصوصاً عمر کے پہلے چھ ماہ کے دوران یہ بہت ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن اس کے بعد ہمارے لمف گلینڈ یہ کام سنبھال لیتے ہیں جس کے نتیجے میں ٹونسلز محض ایک بے فائدہ چیز بن کر رہ جاتے ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ جراثیموں اور آلودگی کو روکنے کی ان کی صلاحیت بھی کمزور پڑتی جاتی ہے بلکہ یہ خود ہی جراثیموں کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ بعض اوقات ان میں جراثیموں کی موجودگی انفیکشن پیدا کردیتی ہے جس کے باعث گلے کی خرابی جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو بعد میں سنگین ہو جاتی ہیں۔ بعض اقسام کے انفیکشن کی وجہ سے ان کی جسامت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ عموماً ایک مختصر آپریشن کے ذریعے انہیں نکال دیا جاتا ہے جس سے مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ اگر بروقت اس مسئلے کا علاج نہ کیا جائے تو سانس لینے میں دقت، خراٹے اور بولنے میں مشکلات جیسے مسائل بھی سامنے آسکتے ہیں۔آپ کو ہماری پوسٹ پسند آئی تو اپنے دوستوں کیساتھ شئیر کیجئیے