مکڑی کا زہر سپائیڈر مین تو نہیں بناتا مگر بیماری ضرور دور کردیتا ہے


ایک قسم کی مکڑی میں پایا جانے والا زہربچوں کی ایک خاص مرگی کےعلاج میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ماہرین کے مطابق بچوں میں پائی جانے والی مرگی کی ایک خاص اورنایاب قسم ’ڈراوٹ سنڈروم‘ کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے لیکن مکڑی کے زہرمیں موجود ایک پیپٹائیڈ ’ایچ ایم ون اے‘ اس کیفیت کو دورکرنے میں اہم ثابت ہوسکتا ہے۔

اگرچہ بہت کم بچوں میں یہ مرض ہوتا ہے لیکن بہت چھوٹی عمرمیں لاحق ہونے والی یہ کیفیت کئی دوائیوں کو بے اثر کرکے بچوں اوروالدین کی پریشانی کی وجہ بن رہی ہے۔ڈراوٹ سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچے شروع میں صحتمند ہوتے ہیں لیکن اپنی پیدائش کےچند ماہ بعد پانچویں یا آٹھویں مہینے میں ان پرمرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں اورپورا جسم جھٹکوں سے نڈھال ہوجاتا ہے۔ اس سے بچوں کی نیند متاثرہونے کے علاوہ اچانک موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔15 سال سے کم عمرمیں مرگی کے شکارڈیڑھ فیصد بچے ڈراوٹ سنڈروم سے متاثرہوتے ہیں۔ ان میں سے 80 فیصد بچوں کے جین ’ایس سی این ون اے‘ میں تبدیلی ہوتی ہے۔

اس طرح دماغ میں سوڈیم چینل متاثر ہوتے ہیں۔یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے ماہرین نے چوہوں کو پہلے ڈراوٹ سنڈروم جیسی کیفیت سے بیمار کیا اوران پرٹوگو اسٹاربرسٹ ٹورنٹیولا مکڑی کے زہر میں موجود ایچ ایم ون اے پیپٹائیڈ کو آزمایا تو اس سے برآمد ہونے والے نتائج سے سائنسداں حیران رہ گئے۔

مکڑی کے پیپٹائیڈ نے دماغ میں سوڈیم چینل پر اثر کیا اور دماغی خلیات کی کارکردگی بڑھائی جس کے بعد چوہوں میں مرگی کے جھٹکے بند ہوگئے۔ واضح رہے کہ تمام چوہوں میں ایس سی این ون اے جین کو تبدیل کرکے انہیں مرگی کا شکار بنایا گیا تھا۔اس کے بعد مسلسل علاج سے نو میں سے چھ چوہوں میں مرگی کے دورے مکمل طور پر بند ہوگئے کیونکہ پیپٹائیڈ نے مؤثر انداز میں انہیں بہتر کردیا تھا۔

اس تحقیق کی تفصیلات پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسِس میں شائع کرادی گئی ہیں۔ ماہرین پرامید ہیں کہ اس دریافت کےبعد انسانوں میں ڈراوِٹ مرگی روکنے کی مؤثر دوا بنائی جاسکے گی۔