جسم پر یہ سفید دھبے کیوں نمودار ہوتے ہیں؟


آپ نے اکثر ایسے افراد دیکھیں ہوں گے جن کی جلد پر سفید رنگ کے نمایاں نشان نمودار ہوجاتے ہیں، مگر ایسا کیوں ہوتا ہے اور اس سے بچنا کیسے ممکن ہے؟ یہ مرض یا عارضہ لوگوں کے لیے کافی تشویش بنتا ہے جو کہ کافی نمایاں بھی ہوتا ہے. عام طور پر برص نامی نامی اس مرض کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ یہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے کا ری ایکشن ہوتا ہے، تاہم طبی سائنس اس کو رد کرتی ہے.

درحقیقت یہ اس وقت لاحق ہوتا ہے جب جلد کو اس کی قدرتی رنگت دینے والے خلیات مخصوص رنگدار مادہ کی تیاری چھوڑ دیتے ہیں. امریکا کی ٹیکساس یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق عام طور پر یہ مرض چھوٹے نشانات یا سفید دھبوں کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے. دنیا بھر میں 7 کروڑ افراد اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں جسے آٹو امیون مرض بھی قرار دیا جاتا ہے

کیونکہ اس کے لاحق ہونے پر جسمانی دفاعی نظام ان خلیات پر حملہ آور ہوجاتا ہے جو جلدی رنگت بحال رکھنے کا کام کرتے ہیں. اگر اسے آغاز میں پکڑ لیا جائے یعنی جب جلد پر دھبے نمودار نہ ہوئے ہوں بلکہ رنگت ہلکی پڑرہی ہو تو جلد کو دوبارہ اصل شکل میں لانے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے.

ویسے اس مرض کے علاج میں جو مقصد ماہرین اپنے سامنے رکھتے ہیں وہ جلدی رنگت کی واپسی اور اس کے اثر کو برقرار رکھنا ہے. اس مقصد کے لیے چند مخصوص سٹیرائڈ کریمیں ورم کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں جبکہ او آئن منٹس بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں. کچھ کیسز میں تھراپی کے ذریعے غیر متاثرہ جلد کی رنگت کو ہلکا کردیا جاتا ہے تاکہ سفید داغ زیادہ نمایاں ہوسکیں.