کئی نر ممالیہ جانوروںکے عضو تناسل میں ہڈی پائی جاتی ہے تاہم انسانوں میں یہ ناپید ہے. اب سائنسدانوں نے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں اس حوالے سے حیران کن انکشاف کیا ہے.
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ساڑھے 9کروڑ سال سے ساڑھے 14کروڑ سال قبل کے درمیان کہیں نر ممالیہ جانوروں کے اعضائے تناسل میں ارتقائی عمل کے نتیجے میں ہڈی پیدا ہوئی تھی جو بعد ازاں بعض ممالیہ جانوروں کی بعض مخصوص عادات کی وجہ سے ناپید ہو گئی تاہم کئی جانوروں میں آج بھی پائی جاتی ہے. یونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مردوں میں بھی یہ ہڈی پائی جاتی تھی لیکن جب انسانی معاشروں میں ایک بیوی کے ساتھ تمام عمر گزارنے کا رواج پڑا، اس کے بعد ارتقائی طور پر مردوں کے عضو تناسل سے یہ ہڈی معدوم ہوتی چلی گئی اور بالآخر ختم ہو گئی. تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ”یک زوجیت کی روایت عام ہونے پر مردوں کی آپس میں جنسی مسابقت ختم ہو کر رہ گئی اور انہیں جنسی عمل کی طوالت اور شدت کی ضرورت نہ رہی، کیونکہ اس طرح ایک عورت صرف ایک ہی مرد کے ساتھ رہتی ہے اور دیگر مردوں کو اس سے کوئی علاقہ نہیں ہوتا، اس لیے اس مرد میں زیادہ طاقت کی خواہش ختم ہو جاتی ہے.
یہی عمل ارتقائی مراحل سے گزر کر مردوں کے عضو تناسل سے ہڈی کے خاتمے کا باعث بنا.تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ میٹیلڈا برنڈل کا کہنا تھا کہ ”نر جانوروں کی آپس کی جنسی مسابقت ہی ان کے عضو میں موجود ہڈی کی موٹائی اور لمبائی کا تعین کرتی تھی. جن خطوں میں مردوں یا نر جانوروں میں زیادہ مسابقت ہوتی وہاں ان کے عضو کی ہڈی دیگر خطوں کے نر جانوروں کی نسبت زیادہ لمبی اور موٹی ہوتی تھی.نر جانور مادہ کے ساتھ طویل جنسی عمل کی فطری خواہش رکھتے ہیں کیونکہ اس طرح مادہ جانور دیگر نر جانوروں کے ساتھ جنسی عمل سے باز رہتی ہے اور اس نر جانور ہی کی نسل کو آگے بڑھاتی ہے. جب ایک بیوی تک محدود ہو کر مردوں نے اپنی نسل کو درپیش اس خطرے سے نجات پالی تب ان میں جنسی عمل کی طوالت کی خواہش بھی نہ رہی اور نتیجتاً وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے عضو سے ہڈی غائب ہوتی چلی گئی.“