بہت زیادہ ٹی وی دیکھنا صحت کے لیے نقصان دہ


لگاتار کئی گھنٹوں تک ٹیلیویژن دیکھنا جسمانی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

یہ انتباہ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

امریکا کی مشی گن یونیورسٹی اور بیلجیئم کے لیووین اسکول آف ماس کمیونیکشن ریسرچ کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ کئی کئی گھنٹے لگاتار ٹی وی دیکھنا نیند کے معیار کو ناقص، زیادہ تھکاوٹ اور بے خوابی کا باعث بنتا ہے۔

 

حقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ منفی اثر اسی وقت مرتب ہوتا ہے جب لگاتار کئی گھنٹوں تک ٹی وی اسکرین کے سامنے بیٹھے رہیں اور تھوڑی تھوڑی دیر کے لیے اسے دیکھنا اثرانداز نہیں ہوتا۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ یہ عادت نوجوانوں کے لیے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتی ہے اور ان کی نیند بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ نیند کی کمی امراض قلب، موٹاپے، ذیابیطس اور کئی دیگر امراض کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران اٹھارہ سے پچیس سال کی عمر کے لگ بھگ ساڑھے چار سو افراد کا جائزہ لیا اور جانا گیا کہ لگاتار کئی گھنٹوں تک ٹی وی دیکھنے سے ان کے نیند کے معیار، بے خوابی اور تھکاوٹ پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔

81 فیصد افراد نے بتایا کہ وہ ٹی وی بہت زیادہ دیکھنے کے عادی ہیں جن میں سے سات فیصد روز ایسا کرتے تھے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت زیادہ ٹی وی دیکھنا نیند کے معیار کو ناقص بنانے کا باعث بنتا ہے اور جسمانی تھکاوٹ کا احساس بھی بڑھ جاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ٹی وی شوز کی کہانی صارفین کو اسکرین کے سامنے باندھے رکھتی ہے اور لوگ زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے ٹیلیویژن دیکھتے رہتے ہیں۔

یہ عادت دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور دماغ کو نیند سے قبل دوبارہ معمول پر لانے کے لیے لمبا عرصہ درکار ہوتا ہے جس سے مجموعی طور پر نیند متاثر ہوتی ہے۔

اس سے قبل کوئنز لینڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جو لوگ بہت زیادہ ٹی وی دیکھتے ہیں، ان کے مسلز دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ مضبوط نہیں ہوتے۔

اسی طرح ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک سے دو گھنٹے ٹی وی دیکھنا بھی ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور تناﺅ کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔

کچھ عرصے پہلے نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ کی ایک تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ روزانہ ساڑھے تین گھنٹے

گھنٹے  ٹی وی دیکھنا نہ صرف کینسر اور امراض قلب کا خطرہ بڑھاتا ہے بلکہ ذیابیطس، نمونیا اور جگر کے امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔