’جو مَرد جوانی میں یہ کام کرتے ہیں اُن کے ہونے والے بچے


نشے کی لت میں پڑے افراد کو منشیات سے جو نقصانات پہنچتے ہیں وہ تو عیاں ہیں مگر اب سائنسدانوں نے نشہ کرنے والے والدین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں پر بھی منشیات کے انتہائی خطرناک اثرات مرتب ہونے کا انکشاف کر دیا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”جو مرد منشیات استعمال کرتا رہا ہو اس کے ہاں پیدا ہونے والے بچے حافظے کی قوت اور سیکھنے کی صلاحیت کے فقدان کا شکار ہوتے ہیں۔ کوئی شخص خواہ سالوں قبل منشیات کا استعمال ترک کر چکا ہو، تب بھی اس کے بچے پر اس کے شدید منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔“

یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے سائنسدانوں نے اپنی اس تحقیق میں چوہوں پر تجربات کیے ہیں۔ انہوں نے ایک دہائی پر محیط اس تحقیق میں نر چوہوں کو ’کوکین‘ کا استعمال کروایا اور پھر ان کے بچوں پر اس کے اثرات کی جانچ کی۔ جن چوہوں کو 5سال قبل کوکین دینا بند کر دی گئی تھی ان کے بچوں کے ڈی این اے پر بھی اس کے سنگین اثرات موجود تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ والد کا کوکین کا عادی ہونا اس کے ہاں پیدا ہونے والے لڑکوں پر اثرانداز ہوتا ہے، لڑکیوں پر اس کے اثرات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر آر کرسٹوفر پیرس کا کہنا تھا کہ ”کوکین کے استعمال سے انسان کے ڈی این اے میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جو سپرمز کے ذریعے ان کے ہاں پیدا ہونے والے نر بچوں میں منتقل ہو جاتی ہیں اور ان میں یادداشت کے فقدان اور سیکھنے کی صلاحیتوں میں شدید کمی کا باعث بنتی ہیں۔ اس تحقیق میں یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کتنا عرصہ قبل مرد منشیات ترک کرے تو اس کے بچوں پر اس کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔“