مردانہ کمزوری بجائے خود کچھ کم پریشانی کی بات نہیں لیکن یہ بات تو اور بھی تشویشناک ہے کہ اس مسئلے سے دوچار مرد دراصل ایک خطرناک دماغی بیماری میں بھی مبتلاءہو سکتے ہیں۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے مردانہ کمزوری اور دماغی بیماریوں کے درمیان تعلق پر ایک تحقیق کی ہے جس میں معلوم ہوا ہے کہ جن مردوں کو مردانہ کمزوری کا مسئلہ لاحق ہوتا ہے ان میں دماغی بیماری پارکنسنز کا امکان دیگر مردوں کی نسبت 52فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
پارکنسنز کی بیماری اعصابی نظام کی بیماری ہے جس کی وجہ سے اعضاءپر کنٹرول کمزو رہوجاتا ہے جبکہ اعضاءکے درمیان ربط اور توازن کی صلاحیت بھی ختم ہوجاتی ہے ۔ سائنسی جریدے جرنل آف کلینیکل نیورالوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے دوران 3000 سے زائد ایسے مردوں میں دماغی بیماریوں کی موجودگی کا مطالعہ کیا گیا جو مردانہ کمزوری کے شکار تھے۔ سات سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے دوران 12ہزار ایسے افراد کا مطالعہ بھی کیا گیا جو مردانہ کمزوری کے مسئلے سے دوچار نہیں تھے۔ تحقیق کے مجموعی نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد مردانہ کمزوری کے مسئلے میں مبتلا تھے ان میں پارکنسنز کی بیماری بھی 52فیصد زیادہ پائی گئی۔ مزید یہ کہ جن مردوں کو مردانہ کمزوری کے ساتھ ذیابیطس کا مرض بھی لاحق تھا ان میں پارکنسنز کی بیماری کا خدشہ اور بھی زیادہ پایا گیا
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ مردانہ کمزوری ’آٹونومک نروس سسٹم‘ کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ وہ سسٹم ہے جو جنسی اعضاءکو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ نظام جنسی تحریک کی صورت میں جنسی اعضاءکو خون کی فراہمی بڑھاتا ہے لیکن اس نظام میں کسی بھی خرابی کی صورت میں اعضاءکو خون کی مناسب فراہمی ممکن نہیں رہتی، جسے دوسرے لفظوں میں مردانہ کمزوری کہا جاتا ہے۔
اس تحقیق سے یہ بات واضح ہے کہ مردانہ کمزوری کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئیے۔ فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہئیے تا کہ پارنکنسنز کی بیماری کے امکانات کے بارے میں بھی بروقت پتا چل سکے۔