حمل نہ ٹھہرنے کے اسبابآپ کی چھوٹی سی کمزوری زندگی کی بڑی محرومی کا سبب بن سکتی ہے۔آدم کی جنس مرد کو نر اور مادہ کو عورت کہا جاتا ہے۔ دیگر مقاصد تخلیق کے علاوہ ان کا ایک نہایت بنیادی وصف بقائے نسلِ انسانی اور تسلسل آدمیت ہے اور جب ان میں کوئی خرابی پیدا ہو کر نسل پیدا کرنے کی قابلیت مفقود ہو جائے تو طبی اصطلاح میں اسے بانچھ پن کہا جاتا ہے۔بانجھ پن کیلئے انگریزی میں “Sterility” اور عربی میں عقیم یا عقر کا لفظ بولا جاتا ہے۔بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں یہ غلط تصو ر پایا جاتا ہے کہ بانچھ پن کا مرض صرف عورتو ں میں پایا جاتا ہے۔مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔بانچھ پن مردوں او ر عورتوں دونوں میں پایا جاتا ہے۔مردوں کی طرف سے منسوب ہو کر عوامی زبان بانچھ پن کو نامردی یا مردانہ بانجھ پنکہا جاتا ہے۔ شادی شدہ جوڑوں میں شادی کے پہلے سال حصول حمل کا امکان80 فیصد ہوتا ہے۔ جبکہ شادی کے دوسرے سال اسی ابتدائی سو فیصد میں سے حمل کی کامیابی کا امکان 10 فیصد تک رہ جاتا ہے۔جبکہ شادی کے دو سال بعد باقی 10 فیصد جوڑوں کیلئے کسی نہ کسی طرح کا طبی تعاون درکار ہوتا ہے۔
اسباب:مردانہ بانچھ پن جنسی قوت کی خرابی کا نام ہے اور جنسی قوت تین قوتوں کا مجموعہ ہے ان تین قوتوں میں سے جب کسی قوت یا فعل میں خرابی ہو گی تو بانچھ پن پیدا ہو سکتا ہے۔ہر وقت کی غیر طبی حالت میں بانچھ پن کی نوعیت بھی مختلف ہوگی اس لئے مردانہ بانچھ پن کے مندرجہ ذیل اسباب ہیں۔1۔ خواہش و جذبے کا نہ ہونا ۔خواہش،جذبے اور کشش کا تعلق اعصاب سے ہے۔اس جذبے میں کمی بیشی کے لئے اعصاب کو دیکھا جائے گا۔2 ۔ نطفے کی منتقلی کے لئے عضو مخصوص کی کارکردگی کو پیش نظر رکھا جائے گا۔کیونکہ نطفہ او ر خواہش دونوں موجود ہوں لیکن متعلقہ مقام تک پہنچانے کیلئے عضوPenis میں ہی جان نہ ہو تو ایسے پانچھ پن کی نوعیت اول سے مختلف ہو گی۔ نطفہ خصیوں Testicles کے تحت تیار ہوتا ہے۔اس میں نقص واقع ہو تو غدی بانچھ پن تصور ہو گا۔یہ تینوں مفرد اعضاء اپنی حالت سے ایک دوسرے کو متاثر (طاقتور،کمزور او ر سست) کرتے ہیں۔جب ان کے افعال میں توازن ہو گا تو جنسی قوت بھی درست ہو گی. اعصابی تحریک او ر جنسی قوتدماغ و اعصاب احساسات کا مرکز ہیں جو اندرونی جسم اور بیرونی ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں او ر محرکات کا احساس کرنے اور حالات کے مطابق عضلات کو حکم رسانی کر کے پسندیدگی اور نا پسندیدگی کو حاصل کرتے ہیں۔ہضم چہارم کے فضلے کی جب خون میں بہتات ہوتی ہے تو خصیے خون سے اپنی ساخت کی منی علےٰحدہ جمع کر دیتے ہیں۔۔ اس دباؤ کو احساسات ایک خاص لذت کی صورت میں محسوس کرتے ہیں۔لذت کی انتہائی صورت اخراج کے وقت حاصل ہوتی ہے۔چنانچہ اس دباؤ اور حصول سے نجات کیلئے جنسی اعضاء اعصاب کو حکم دیتے ہیں۔حکم کا طریقہ یہ ہے کہ اس طرف دوران خون کا رجوع ہو کر عضو مخصوص جس کا زیادہ تر حصہ عضلاتی انسحہ کا بنا ہوتاہے تناؤ میں آجاتا ہے۔پھر اس کی حرکات اور محرکا ت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی حرار ت کے اثر سے خصیے اور منی خارج ہوتی ہے۔اخراج منی اور جماع کا یہ فطری طریقہ ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب تینوں مفرد اعضاء توازن و صحت کی حالت میں ہوں ۔2 ۔ عضلاتی تحریک اور جنسی بیماریجسم انسانی میں ارادی اور غیر ارادی حرکات کے زمہ دار عضلات فطری صورت میں مضر اثرات سے پچنے کیلئے اور مرطو بات اور مطلوبات کے حصول کیلئے اعصاب تحت ایک ترتیب و سلیقے سے کام کرتے ہیں لیکن انتہائی موافق حالات پا کر تیزی میں آجاتے ہیں ۔ اسے ہم عضلاتی تحریک کہتے ہیں۔ہر تحریک میں درجہ بہ درجہ جسم کے اندر تبدیلیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔غیر طبی تحریک ہو جائے تو ایک حد تک دماغ کے کنٹرول سے نکل کر جسم اور جنسی قوت پراثرات مرتب کرتے ہیں ۔عضو Penis میں سختی اور سکڑاؤ بڑھ جاتا ہے۔تحریک کی شدت اور سوزش کی صورت میں جنسی اعضاء کی طرف خون کا دوران زیادہ ہو جاتا ہے ۔ سوتے ہوئے ایک طرف دماغ کے عضلاتی پردوں میں تحریک سے خیالات کی تحریک بگڑتی ہے اور خصیوں کے عضلات پردوں میں دباؤ سے منی کا اخراج ہوتا ہے۔ اسے ہم احتلام کانام دیتے ہیں۔ایسے مریض علت اغلام ، کثرت مباشرت جیسے افعال سے آغاز جوانی میں اپنی منی خشک یا خراب کر دیتے ہیں۔دماغ کی صالح رطو بات بوجہ تحلیل فنا ہوتی رہتی ہیں ۔غدود ، خصیے تسکین کی وجہ سے اپن کام روک دیتے ہیںیا کم کر دیتے ہیں۔نتیجتاً منی کی مطلوبہ مقدار اورکوالٹی برقرار نہیں رہتی۔ جس بنا پر اس میں سپرم پیدا نہیں ہوتے بلکہ جو زندہ ہوں وہ بھی مر جاتے ہیں۔3 ۔ غدی بانجھ پن اور جنسی علاماتافزائش نسل کیلئے نطفہSemen ، خصیوں Testicles میں تیا ر ہوتا ہے۔ خصیوں میں غدود چھوٹے چھوٹے اجزاء (لابیول ) میں تقسیم ہو جاتے ہیں۔ہر نطفے میں تین سو کے قریب لابیول پائے جاتے ہیں۔جن میں جرمینل ایپتھیلیم ہوتا ہے۔ان کے اندر سے باریک خمدار نالیاں (ٹیوبز) بن کر نکلتے ہیں۔ یہ خمدار نالیاں در اصل منی کی نالیاں ہیں ان میں منی خون سے علیحدہ ہوتی ہے۔خم اس لئے ہے کہ فاصلہ زیادہ ہو جائے اور منی ٹھر کر مطلوبہ حرارت جذب کر کے پختہ ہو جائے۔منی دو تھیلیوں جو تقریباً 5 سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہیں ۔مثانے کے پیچھے پائی جاتی ہیں میں جمع ہوتی رہتی ہے۔ٹیوبیولز میں پختگی کے بعد سپر م کی پیدائش ہوتی ہے۔جو منی کے ساتھ خارج ہوتے ہیں۔سیمن SEMEN کے امراضسیمن کے امرض جاننے سے پہلے مختصر طور پر جاننا ضروری ہے کہ یہ کہاں پیدا ہوتے ہیں ؟ یہ کتنی دیر میں جوان ہوتے ہیں؟ یہ محرک اور زندہ کس رطوبت میں رہتے ہیں؟ ان کی اقسام کتنی ہیں؟ ان کا مزاج کیا ہے ؟ ان کی مقدار کتنی ہے؟ اور یہ کتنے فیصد ہوں تو اپنا فعل سرا نجام دیتے ہیں؟ کرم منی بلوغت میں F.S.H اور ٹیسٹو سیٹران کے زیر اثر سیمنی فیرس ٹیوبزSemen Ferris Tubes کے خلیوں میں پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ یعنی کرم منی Sperm ، خصتین میں تیار ہوتے ہیں۔جبکہ باقی رطوبات سیمنل وہیکل اور پیرا سٹیٹ میں بنتی ہیں اس لئے سیمنل وہیکل سے خارج ہونے والی لیسدار رطوبت کے اندر سپرم متحرک زندہ اور صحت مند رہتے ہیں ۔ اگر منی خارج نہ ہو تو سپر م کی شکل و حالت بن جاتی ہے۔سیمن میں خرابی ہونا پیچیدہ و خطر نا ک بیماری یا زندگی کے خطرے کی پہلی علامت ہو سکتی ہے۔جیسے Testes Cancer خصیوں کا کینسر۔سپرم Sperm کیا ہیں؟مردانہ پانچھ پن کی سب سے بڑی وجہ سپرم ہیں۔ جو خصیوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔۔اور مردو عورت کے ملنے کے بعد یعنی Sexual Intercourse کے بعد مردانہ عضو تنا سل سے منی کے ساتھ خارج ہوتی ہے۔عورت کے رحم کی گردن میں پہنچ کر اولاد پیدا کرنے کا باعث بنتا ہیں۔سپرم کی پیدائش ان سپرم کی وجہ سے ہوتی ہے جو جسم میں Ductless Gland یعنی بے نالی غدودوں سے رطوبت بن کر خارج ہوتی ہے۔ہر بار بچے کی پیدائش کے لئے ضروری ہے کہ منی میں سپرم کی کوالٹی اور مقدار مناسب ہوبعض اوقات کسی بیماری کی وجہ سے منی میں سپرم موجود نہیں ہوتے یا بہت کم مقدار میں ہوتے ہیں جو مردانہ بانچھ پن کا باعث بنتے ہیں سپرم کی اقسام سپرم کی دو اقسام ہیں ۔اگر Y انڈے Ovum سے پہلے ملے تو بیٹا پیدا ہوتا ہے Y الکائن پسند ہے۔اگر X پہلے پہنچ کر انڈے سے ملے تو بیٹی پیدا ہوتی ہے۔X معمولی تیزابیت پسند ہے۔ 1ml منی میں سپرم خارج ہوتے ہیں یعنی ایک دفعہ کے اخراج سے سپرم خارج ہوتے ہیں۔