عام طور پر ان باتوں کو فرضی کہانیاں سمجھا جاتا ہے کہ ائرہوسٹسوں کی بھرتی کے لئے انٹرویو کے دوران کچھ غیر مناسب سوالات بھی کئے جاتے ہیں، مگر پہلی بار ملائشیا کی ایک بڑی ائرلائن نے خود ہی ان شرمناک باتوں کو سچ قرار دے دیا ہے.مالے میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق میلاندو ائیرکے پبلک ریلیشنز اینڈ کمیونیکیشنز ڈائریکٹر راجہ سعدی راجہ امرین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ائیرلائن کا حق ہے کہ ائیرہوسٹس بھرتی ہونے کے لئے آنے والی لڑکیوں سے انٹرویو کے دوران شرٹ ہٹانے کا مطالبہ کیا جا سکے تا کہ کمر سے اوپر کا حصہ بہتر طور پر دیکھا جا سکے، البتہ زیر جامہ اتارنے کا مطالبہ نہیں کیا جاتا.
انہوں نے اس عجیب و غریب بات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ”ایسا یہ دیکھنے کے لئے کیا جاتا ہے کہ ان کے جسم پر کوئی نظر آنے والے نشان تو نہیں ہیں کیونکہ ائیرلائن کی یونیفارم نیم شفاف ہے جس میں سے جسم پر موجود کوئی بھی نشان نظر آسکتا ہے. میرا خیال ہے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے. ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ ہم انٹرویو کے لئے آنے والی لڑکیوں کے جسم کا ملاحظہ کرسکیں. میرا خیال ہے کہ زیادہ تر ائیرلائنیں ایسا کرتی ہیں. اگر ان کے جسم پر زخم کا نشان، دانے، ٹیٹو یا کوئی بھی اور ایسی چیز ہے تو وہ یونیفارم میں سے نظر آئے گی، لہٰذا یہ معائنہ پہلے ہی کر لینا ضروری ہے.“ اسی طرح جب ان سے پوچھا گیا کہ امیدوار لڑکیوں کو رانوں تک ٹانگیں دکھانے کے لئے بھی کہا جاتا ہے تو ان کا کہنا تھا ”اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان کی ٹانگوں پر زخم کے نشان یا کوئی اس طرح کی چیز تونہیں ہے. ان کے یونیفارم اس طرح کے ہیں کہ چلتے ہوئے ان کی ٹانگیں نظر آسکتی ہیں، لہٰذا یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ باقی جسم کی طرح ان کی ٹانگیں بھی نشانات سے صاف ہیں.“
اگرچہ یہ بیان ایک بڑی ائرلائن کے ذمہ دار عہدیدار کی جانب سے سامنے آیا ہے لیکن اب بھی انٹرنیٹ صارفین کی ایک بڑی تعداد اس بات پر یقین کرنے کے لئے تیار نہیں کہ کسی بھی ملازمت کے لئے انٹرویو کے دوران ایسی بے حیائی کا ارتکاب کیا جا سکتا ہے. ائرلائنکی جانب سے اس بیان اور اس کے باعث برپا ہونے والے ہنگامے پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا:.