اسمارٹ فون کی اسکرین پر یہ وائرس ہوسکتا ہے۔ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ آخری بار آپ نے اپنے فون کو کب صاف کیا تھا؟اکثر افراد کا جواب یہی ہوگا کہ ہمیں یاد نہیں۔اگر آپ کا جواب بھی یہی ہے، تو اس بات کے بہت زیادہ امکانات ہیں کہ،آپ کے اسمارٹ فون کی اسکرین پر کسی ٹوائلٹ سے بھی زیادہ جراثیم ہوسکتے ہیں۔اور ان میں اس وقت دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا نوول کورونا وائرس بھی ہوسکتا ہے۔شاید آپ کو علم ہو کہ،نئے کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے بیشتر کیسز کی شدت معتدل ہوتی ہے۔ اور اس کی روک تھام کا بہترین طریقہ بھی بہت آسان ہے۔
یعنی اچھی صفائی کریں۔اپنے ہاتھوں کو کم از کم 20 سیکنڈ تک اچھی طرح رگڑ کر صاف کریں۔مریض کو چاہیئے کہ کھانستے یا چھینکتے ہوئے ناک اور منہ کو ڈھانپ لیں۔جبکہ تندرست لوگ بیمار افراد کے قریب جانے سے گریز کریں۔کیونکہ متاثرہ فرد کی کھانسی یا چھینک کے دوران خارج ہونے والے ننھے ذرات 3 سے 6 فٹ تک جا سکتے ۔۔ یونیورسٹی ہیلتھ سائنس سینٹر کے امیونولوجسٹ Tennessee کے مطابق Rudra Channappanavar
مختلف اشیا میں سے گلاس (جیسے اسمارٹ فون کی اسکرین پر) کرونا وائرسز 96 گھنٹے یا 4 دن تک کمرے کے درجہ حرارت میں زندہ رہ سکتے ہیں۔یہ تخمینہ 2003 میں سارس کی وبا کے دوران جمع کئے جانے والے ڈیٹا سے لگایا گیا اور عالمی ادارہ صحت نے اسے رپورٹ کیا۔سارس اور نوول کرونا وائرس جینیاتی طور پر آپس میں کزن ہیں، دونوں ہی نظام تنفس کو متاثر کرتے ہیں اور یکساں جینیاتی میٹریل آر این اے کے حامل ہیں۔سارس کی وبا کا باعث بننے والے وائرس کا تکنیکی نام سارس کوو رکھا گیا تھا۔جبکہ نئے وائرس کو سارس کوو 2 کا نام دیا گیا۔اس نظریے کے مطابق،فون اسکرین سے نوول کرونا وائرس کا جسم میں منتقل ہونا بہت آسان ہے۔یعنی اگر کوئی متاثرہ فرد آپ کے فون کے گرد کھانستا یا چھینکتا ہے،
اور آپ اس ڈیوائس کو استعمال کرتے ہیں تو وہ ذرات ہاتھوں میں منتقل ہوسکتے ہیں۔اور پھر ناک یا چہرے کو چھونے پر جسم کے اندر جاسکتے ہیں۔یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ،لوگ اپنے فونز اور چہروں کو بہت زیادہ چھوتے ہیں۔اور ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ،لوگ اوسطاً ہر گھنٹے میں 23 بار چہرے کو چھوتے ہیں۔
ماضی میں مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ،موبائل فون ایسی ڈیوائس ہے جو گھر میں سب سے زیادہ جراثیم سے آلودہ ہوتی ہے، جن میں سے اکثر تو ہمیں بیمار نہیں کرتے مگر وبا کے پھیلاؤ میں یہ بیمار کرنے کا ممکنہ سبب بن سکتے ہیں۔Rudra Channappanavarکے مطابق،اگر آپ کووڈ 19 جیسے کسی انفیکشن کا شکار ہوجائیں اور وجہ معلوم نہ ہو تو اس کی وجہ اسمارٹ فون کا ڈسپلے بھی ہوسکتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ،اس کا حل بہت آسان ہے یعنی اپنے ارگرد کی اشیا کی سطح کو اچھی طرح صاف رکھا جائے۔ویسے تو ٹچ اسکرین پر کلینرز کے استعمال کی اجازت اکثر فون کمپنیاں نہیں دیتیں مگر ایسے مائیکرو فائبر کپڑے دستیاب ہیں جو بیکٹریا کا خاتمہ کردیتے ہیں۔اسمارٹ فونز کی صفائی:صفائی سے پہلے ڈیوائس کو سوئچ آف کردیں۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ فون کیس یا دیگر ایسیسریز کو ہینڈ سیٹ سے الگ کردیں۔آسانی سے دستیاب مائیکرو فائبر کپڑے یا اس طرح کا نرم کپڑا لیں۔خشک کپڑے کو صابن ملے گرم پانی میں ہلکا سا بھگو کر ڈیوائس کو صاف کریں، زیادہ بھگونے یا پانی سے گریز کریں کیونکہ ڈیوائس کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
پانی یا دیگر لیکوئیڈ کو پورٹس اور بٹنوں سے دور رکھیں۔ اور صفائی کے بعد فون کو کسی اور کپڑے سے خشک کرلیں۔کی بورڈ یا لیپ ٹاپ کی صفائی:صفائی سے قبل کمپیوٹر کو بند اور تمام کنکشن کو ان پلگ کردیں۔لیپ ٹاپ ہو تو اسے بند کرکے چارجنگ کورڈ الگ کریں گے، ممکن ہو تو بیٹری کو نکال دیں۔کی بورڈ یا لیپ ٹاپ کو الٹا کرکے ہلکے جھٹکے دیں تاکہ مٹی باہر نکل جائیں۔جراثیم کش وائپس سے کی بورڈ کے بٹنوں کی سطح کو صاف کریں۔اس کے بعد درمیان میں موجود خلاف کی صفائی کے لیے کمپریسڈ ائیر کی مدد لیں یا اسکاچ ٹیپ کے ٹکڑے بٹنوں کے درمیان لگا کر کھینچ لیں، جس سے بال یا مٹی کے ذرات بھی نکل جائیں گے۔ماؤس یا لیپ ٹاپ ٹچ پیڈ کی صفائی:ماؤس کی صفائی کے لیے اسے کمپیوٹر سے نکال لیں۔اگر نیچے اسکرول وہیل ہے تو اسے بھی نکال لیں۔جراثیم کش وائپس سے ماؤس کے اوپر حصے کو صاف کریں اور ایسا ہی لیپ ٹاپ ٹچ پیڈ کے ساتھ بھی کریں۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ،وائپس بہت زیادہ گیلے نہ ہوں، صفائی کے بعد ڈیوائس کو اچھی طرح خشک کریں۔