اللہ تعالی نے انسان کو مٹی سے تخلیق کیا ہے اور اس کے مقابلے میں جو دوسری مخلوق ہے جیسے کہ جنات اور فرشتے ان کے بارے میں روایات میں آتا ہے کہ جنات کو اللہ تعالی نے آگ سے پیدا فرمایا ہے اور فرشتوں کو نور سے پیدا فرمایا ہے اللہ تعالی نے انسان میں نیکی اور بدی دونوں رکھے ہیں اور جنات کے اندر بھی نیکی اور بدی موجود ہیں لیکن ان پر بدی غالب ہوتی ہے جب کہ فرشتے ایسی نورانی مخلوق ہے کہ جن میں بدی کا مادہ نہیں پایا جاتا اس لئے ان سے کوئی گناہ بھی نہیں ہوتا اللہ تعالی نے جب انسان کو زمین پر اتارا تو اس وقت اس کی زبان عربی تھی یہ تو بالکل واضح ہے لیکن پشتو جیسی زبان جس کے بارے میں ابھی تک کوئی تحقیق سامنے نہیں آئی اور سو سال سے زائد اس کے بارے میں گفت و شنید چل رہی ہے کہ اس زبان کا منبع کیا ہے پشاور یونیورسٹی کے پروفیسر جاوید خلیل کے مطابق ابھی تک اس راز سے پردہ نہیں اٹھایا جا سکا کے پشتو زبان کہاں سے آئی ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اس کو قدیم عریاں گروہ سے جوڑتے ہیں
پٹھانوں کی تاریخ کے بارے میں مصدقہ مواد میسر نہیں ہے کچھ لوگ اس کو حضرت سلیمان علیہ السلام کی نسل سے قرار دیتے ہیں اور اس کو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد قرار دیتے ہیں اور ایسے ہی کہا جاتا ہے کہ پٹھان دراصل یہودیوں کا وہ بچھڑا ہوا قبیلہ ہے جو کسی زمانے میں اسرائیل سے نکل کر دنیا کو تلاش کر نے نکلحال ہی میں ایک دعویٰ کیا گیا ہے کہ پشتو زبان دراصل جنات کی زبان ہے اللہ تعالی نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو بہت ساری اولادوں سے نوازا تھا ان کے ایک بیٹے کا نام افغان تھا جب وہ بڑا ہوا تو انہوں نے اپنے والد سے اس بات کی خواہش کی کہ ان کو جنات کی زبان سکھائی جائے تو انہوں نے اپنے بیٹے کی خواہش کا لاج رکھتے ہوئے ان کو جنت کی زبان سکھائی اور یہی پشتو زبان کی زبان تھی اس کے علاوہ اس کے بارے میں ایک اور کہانی بھی مشہور ہے
کہ مکہ کی فتح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید کو پٹھانوں سے مدد لینے کے لئے بھیجا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ کو اطلاع دی گئی کہ پٹھانوں نے مکہ فتح کر لیا ہے جس کے بعد آپ نے ان کو بتان کا لقب دیا یعنی کہ بہادر جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بگڑ کر پٹھان بن گیا لیکن یاد رہے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف جو واقعہ منسوب کی جاتی ہیں یہ من گھڑت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ دعوی کرنا کہ وہ بنی اسرائیل میں سے ہے یہ بھی صرف اور صرف زبانی واقعات اس کی کوئی حقیقت نہیں