طیب اردوگان کا چیلنج


حاجیہ صوفیہ استنبول کی تاریخی عمارت ہے یہ عمارت ہزار سال قبل تعمیر کی گئی تھی اور اس وقت کے عیسائی بادشاہ نے یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ میں زمین پر ایک ایسا کلیسا بنانا چاہتا ہوں کہ جو آدم علیہ السلام سے لے کر اب تک کسی نے نہ بنایا ہوا ورنہ بعد میں کوئی ایسا کلیسا بنا سکے تقریبا 15 سال تک اس پر بحث ہوتی رہی اور اس کے بعد اس کی افتتاح کر دی گئی اور یہ عمارت مکمل ہونے میں کیسا لگے جب مسلمانوں کی حکومت نے قسطنطنیہ کو فتح کیا اور استنبول تک پہنچائے تو انہوں نے اس عظیم الشان عمارت کو ایک بہترین اور خوبصورت شاہی مسجد میں بدل دیا

اور جہاں پہلے بت پرستی اور شرک ہوا کرتا تھا وہاں پر اللہ ہو اکبر کی صدائیں گونجیں گی حال ہی میں ترکی کے صدر طیب اردگان نے افتتاح کرتے ہوئے قرآن مجید کی تلاوت کی اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نیلی عمارت کو نمازیوں سے بھر دیں گے جس کا مطلب تھا کہ وہ دوبارہ سے اس عمارت کو مسجد کا درجہ دینا چاہتے ہیں یاد رہے 1921 میں جب عثمانی خلافت ختم ہوئی اور اس کے بعد اتاترک نے جدید ترکی کی بنیاد رکھی تو انیس سو پینتیس میں اس عمارت کو میوزیم کا درجہ دے دیا گیا اور اس کے بعد اس میں کسی قسم کی نماز نہیں پڑھی جاتی تھی مزید تفصیلات جاننے کے لیے ملاحظہ کریں