نیوزی لینڈ پر مساجد پر حملے ۔۔مسلم ممالک کا شدید ردعمل


نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ میں حملہ ہوا جس کے بعد مسلمانوں کی طرف سے اور ان کے رہنماؤں کی طرف سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور مسلمانوں کے ساتھ ایک سارے یکجہتی کے لیے بیانات جاری کیے جبکہ دوسری طرف یورپ میں بھی ایسے ہی رویہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور خاص کر وزیراعظم نیوزی لینڈ کی طرف سے جو بیان دیا گیا اسے کافی حد تک مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھا جارہا ہے انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جس شخص نے یہ کارروائی کی ہے اور جو سفید فام سپرمیسی کی بات کر رہا ہے اس کے لئے ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کے لئے دنیا میں کسی کی سم کی جگہ ہے یہ بالکل واضح ہے کہ ایک دہشت گردی کی کروائی تھی جبکہ مسلمانوں کے رہنماؤں کی طرف سے بھی ایسے ہی بیانات آئے متحدہ عرب امارات کے رہنما کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ سب کچھ صرف اور صرف اسلام دشمنی میں کیا جا رہا ہے ہماری طرف سے اس سال کو مذہبی رواداری کے طور پر منایا جا رہا تھا یورپ کو چاہیے کہ وہ دیکھیں کہ مسلمانوں کے خلاف اتنے مذہبی نفرت کیوں بڑھے جارہی ہے

اور اس کی وجوہات کیا ہے جبکہ ملیشیا کی طرف سے بھی یہی پیغام دیا گیا کہ پوری دنیا کے مسلمان اس بات پر دکھی ہے کہ نہتے مسلمانوں کو کس طرح سے جان سے مارا گیا معصوم شہریوں کی جان لینا ایک نہایت گھناؤنا عمل اور کسی مہذب سماج میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ نیوزی لینڈ ملزم کو قرار واقعی سزا دلوا کر ہی مسلمانوں کے دکھ کو کم کر سکتا ہے۔ بنگلہ دیش کی طرف سے جاری پیغام میں کہا گیا کہ ہماری کرکٹ ٹیم بالکل محفوظ ہے لیکن دوسری طرف ایک عام اور نہتے مسلمانوں کا جس طرح کام کیا گیا ہے وہ برداشت سے باہر ہے اور مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دینی چاہئے تاکہ مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھا جائے اور ان کو تسلی ہو