یورپی یونین شاید دنیا کا طاقتور یونین ہے کہ جس نے ڈالر کوٹکر دیں اور اپنی معیشت کو امریکہ اور اس جیسے دوسرے ممالک کے مقابلے میں کھڑا کردیا یہ یورپی یونین کئی سال سے چلتا آرہا ہے ان کا ایک سٹیٹ بینک ہے اور اس کے ساتھ ہی تمام ممالک کو بہت زیادہ فوائد بھی حاصل ہو رہے تھے گزشتہ سال اس حوالے سے کافی سرگرم رہا اور سب سے زیادہ اس بات کو کوریج بھی دی گئی کہ برطانیہ یورپی یونین سے نکل رہا ہے برطانیہ نے اپنے ملک کے اندر ایک ریفرنڈم کروایا تاکہ عوام کی رائے کو جانا جاسکے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پھر نکل جانا زیادہ پسند کرتے ہیں اس ووٹنگ کے نتائج بالکل برعکس آئے برطانیہ کی 52 فیصد عوام نے نکل جانے کا فیصلہ کیا جبکہ 48 فیصد ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یورپی یونین کے ساتھ ہی رہنا چاہیے اس فیصلے کے بعد برطانیہ کی حکومت نے فیصلہ کیا کہ اب وہ مزید یورپی یونین کا حصہ نہیں رہنا چاہتی اور سال 2019 میں یورپی یونین سے باقاعدہ قانونی طور پر علیحدگی اختیار کر لی جائے گی اس اعلان کے بعد پوری دنیا میں معاشی جھٹکا محسوس کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ یورو کرنسی گرنے کے ساتھ پاؤنڈ بھی گر گیا اور ملک میں شدید مندی دیکھنے میں آئی کہا جا رہا ہے
کہ اگر برطانیہ یورپ سے علیحدہ ہو جاتا ہے تو اس کا اثر برطانیہ کے اوپر ہو یا نہ ہو لیکن یورپی یونین کے دیگر ممالک اس سے ضرور متاثر ہوں گے خاص کر فرانس اور جرمنی جیسے ممالک ابھی سے اس کوشش میں ہیں کہ اپنے برآمدات کو زیادہ سے زیادہ کریں تاکہ جب برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہو جائے تو وہ اس حالت میں ہو گے اس علیحدگی کے جھٹکے کو برداشت کر سکے اس وقت فرانس کے شہر پیرس کے اندر حالات زیادہ خراب ہے اور اس کی وجہ لوگوں کو باقی ممالک کے مقابلے میں گھنٹے کے حساب سے کم سے کم معاوضہ ملنا ہے جبکہ اس کے ساتھ مہنگائی بھی زیادہ ہوتی جا رہی ہے جس کے خلاف باقاعدہ ایک تحریک چل رہی ہے جس میں کافی لوگوں کی جانیں بھی جاچکی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ملک کی عوام کے املاک کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ یہاں سے نکل گیا تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں اس لیے برطانیہ کی کوشش ہے کہ وہ کوئی ایسا معاہدہ یورپی یونین کے ساتھ کریں گے جس کی مدد سے وہ یورپی یونین کا حصہ رہیں گے