کیا آپ بھی روٹی شاپر میں ڈال کر لاتے ہیں ؟


عموما اگر ہم صبح آنکھ کھول لیتے ہیں تو جو چیز ہم استعمال کرنے لگ جاتے ہیں اور رات کو سونے دو چیزیں ہم استعمال کرتے رہتے ہیں اگر اس کا جائزہ لیا جائے تو اکثریت ہم وہ چیزیں استعمال کرتے ہیں جس میں پلاسٹک بھی استعمال ہوتا ہے اب کوئی بھی چیز اٹھا کے دیکھیے وہ آپ کو پلاسٹک کی بنی ہوئی نظر آتی ہے اور خاص کر پاکستان کے اندر تو صورتحال اور دلچسپ ہو جاتی ہے کہ ہم سودا سلف کی پلاسٹک کی کے اندر لے کر آتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے دنیا کے اندر کوئی بھی چیز ہو وہ پگھل جاتی ہے یا پھر اس کی ساخت بدل جاتی ہے لیکن پلاسٹک ایک ایسی واحد چیز ہے کہ یہ انسان کے اگر دنیا سے چلا بھی جائے تو دو سے ڈھائی ہزار سال تک زمین پر موجود رہے گا اور یہ ایک واحد نشانی ہوں گی جو جو انسان کے گزرنے کی یاددہانی کرائی گئی عموما بیرونی ممالک کے اندر پلاسٹک جو کہ دوائیوں یا پھر مشروبات یا پھر کھانے کے لئے استعمال کی جاتی ہے وہ انتہائی احتیاط کے ساتھ بنائی جاتی ہے اور کوشش کی جاتی ہے کہ جو سیفٹی رولز ہیں ان کو پوری طرح سے فالو کیا جائے لیکن پاکستان کے اندر اور آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے اور یہاں پر ہوتا کچھ ایسا ہے کہ جو بھی شخص کاروبار کے اندر جلدی سے ترقی کرنا چاہتا ہے تو وہ دو نمبر شروع کردیتا ہے پلاسٹک ہی مثال لے لیں پاکستان کے اندر سب سے معیاری پلاسٹک وہ ہوتا ہے

کہ جو ہسپتالوں میں استعمال ہونے والے اشیاء کو ری سائیکل کر کے بنایا جاتا ہے حال ہی میں فیصل آباد میں ایک ٹرک کو تالے لگائے گئے جہاں پر پلاسٹک تیار ہو رہا تھا اور وہاں پر حفظان صحت کا بالکل بھی خیال نہیں رکھا جا رہا تھا پلاسٹک دراصل پاکستان کے اندر ری سائیکل کر کے بنایا جاتا ہے اس میں چاہے مشروبات کے لیے بنائے ہوئے بوتل سے ہو اور ہوں یا پھر ہسپتالوں میں موجود کچرا جو زیادہ تر ٹریپس کی صورت میں ہوتا ہے انجکشن کی صورت میں ہوتا ہے یا پھر خون کی جو پھیلے ہوتے ہیں وہ استعمال میں دوبارہ لائے جاتے ہیں ان کو ری سائیکل کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ان کو دوبارہ ان سے نہیں چیزیں بنائی جاتی ہے جو کہ انتہائی خطرناک ہوتی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بے تحاشہ بیماریاں پھیل رہی ہے اس لیے کوشش کریں کہ پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کریں اور حکومت سے بھی اپیل کی جاتی ہے کہ ایسی کارخانوں کے اوپر فورم پابندی لگائی جائے کہ جو زہر بنا کر لوگوں کو پھیلا رہے ہیں