قرآن کریم میں اللہ تعالی نے بہت سارے اقوام کے احوال بتائے ہیں وہ سارے انبیاء کا ذکر موجود ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے اقوام کا ذکر ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ قرب قیامت میں دوبارہ سامنے آئیں گے ان میں سے یاجوج اور ماجوج بھی ہے یاجوج و ماجوج کا ذکر قرآن مجید میں ملتا ہے ان کا ذکر حضرت ذوالقرنین کے حصے میں آتا ہے حضرت ذولقرنین اللہ تعالی کے وہ برگزیدہ بندے تھے جنہوں نے پوری دنیا پر حکومت کی ان کا ذکر آتا ہے کہ اللہ تعالی نے ان کو بادشاہ دیتی سمجھ بوجھ اور طاقت دی تھی یہ اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ایک جگہ سے گزر رہے تھے کہ ان کے سامنے ایک ایسی جگہ آگئی کہ وہاں کے لوگ ان کی زبان کو نہ سمجھتے تھے اور نہ ہی ان کی زبان کو سمجھتے تھے لیکن جیسے تیسے انہوں نے حضرت القرآن کے سامنے اپنی عرضی رکھی انہوں نے حضرت ذلقر نین سے کہا کہ یہاں ایک ایسی طاقت ور اور ظالم قوم ہے
جو ہم پر حملہ آور ہوتی ہے ہمارے بچوں کو ہمارے بڑوں کو ہمارے خواتین کو ہمارے فصلوں کو بھی تباہ کر کے چلے جاتے ہیں اور کوئی بھی ایسا نہیں جو اس کے حملے کے سامنے ٹھہر سکے نے فرمایا حضرت ذوالقرنین نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالی نے سمجھ پوچھتی ہے اور میں اللہ تعالی کی سمجھ بوجھ کو استعمال کرتے ہوئے میں تمہاری دفاع کروں گا پھر فرمایا کہ تم لوگ بھی اس کے ساتھ میری مدد کرو آپ نے ان لوگوں کو اس بات پر لگایا کہ وہ سیسہ اور لوہے کو جمع کرے پھر انہوں نے دیوار قائم کرنے کا حکم فرمایا اور اس کے درمیان میں سیسہ اور لوہا ڈالا تھا کہ وہ لوگ اس دورے کو پار نہ کرسکے پھر ان کو اللہ تعالی کے حکم سے اس دیوار کے پیچھے بن کر ڈالا یہاں میں یاجوج ماجوج تھے جو کہ اپنی طاقت میں اتنے حد سے گزر گئے تھے کہ کسی کو بھی نہیں بخشتے تھے پھر حضرت زلکرنین اسی واقعے میں آخر میں فرماتے ہیں کہ میں نے تو ان کو بند کردیا ہے لیکن اللہ تعالی کسی اور دن ان کو دوبارہ انسانوں پر نازل کریں گے یہ لوگ کون ہے کہ ابھی بھی یہ زندہ ہے یا دیوار جو اس وقت چنی گئی تھی وہ موجود ہیں یہاں ختم ہو گئی ہے اس کے بارے میں دوسری رائے پائی جاتی ہے کس کا کہنا ہے کہ یاجوج موجوج موجودہ چائنہ کے لوگ ہیں اور کچھ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ان کو آزاد کردیا اور وہ ایمان لے کر آگئے لیکن بہترین اور قریب آ حق بات یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اس مخلوق پر اپنا پردہ ڈال دیا اور دنیا کی نظروں سے پوشیدہ کر دیا ہے اور قرب قیامت کے دن اللہ تعالی ان کو دوبارہ باہر آنے کی اجازت دے گا اس میں ایک واقعہ بھی نقل کیا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث مروی کی جاتی ہے جو کہ ضعیف درجے کی ہے حدیث کا مفہوم ہے کہ روزانہ یاجوج ماجوج اس دیوار کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور جب شام ہو جاتی ہے تو واپس چلے جاتے ہیں اور کہتے ہیں اگلے دن آئیں گے اور اس کو توڑ کے جائیں گے لیکن اگلے دن جب وہ آتے ہیں تو دیوار ویسے ہی ان کو ملتی ہے اور یہ تب تک چلتا رہے گا جب ایک شام کو یہ کہیں گے کہ ہم ان شاء اللہ اس دیوار کو کل ضرور توڑیں گے اور جب یہ واپس آئیں گے تو وہ دیوار کو ویسے ہی پائیں گے جیسے انہوں نے کل چھوڑ دیا تھا جس کے بعد یہ دنیا پر ظاہر ہوجائیں گے اور تباہی پھیلائی گے اس دیوار کے بارے میں بھی بہت ساری باتیں کی جاتی ہے کوئی کہتا ہے کہ دیوار چین ہیں دراصل یاجوج ماجوج کی دیوار ہے لیکن یہ بات زیادہ قرین قیاس نہیں کیونکہ یہ جب بنائی گئی تھی اس وقت اس سے بہت پہلے زلکرنین گزر چکے تھے