حضرت علی کی طرف منسوب باتیں


آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاہنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی خوشخبری سنائی ہیں اور آپ کے سب سے زیادہ چاہنے والے وہ لوگ تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ کی صحبت اٹھائی اور آپ کے ساتھ زندگی گزاریں جنکو صحابہ کرام کہتے ہیں ان میں سے ہر ایک اپنا رنگ تھا ان میں سے ہر ایک صحابی مخصوص صفت کو لے کر مشہور ہوئے لیکن کچھ ایسے صحابی تھے جنہوں نے ایک نمایاں شخصیت کے طور پر اپنی پہچان کرائی ان میں سے خلافاءراشدین حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں جبکہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیاست کا بادشاہ قرار دیا تھا یاد رہے کہ مسلمان کے لئے قرآن کی بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال مبارکہ جن کو احادیث اور سنت کہا جاتا ہے رہنما اصول ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ بڑے لوگوں کی باتیں جیسے صحابہ کرام ہو گئے ہیں اور ان کے بعد آنے والے تابعین اور تبع تابعین اور اللہ کے اولیاء جن کی زندگی اللہ کے احکام کو ماننے میں گزرتی ہے وہ بھی ایسی باتیں کر جاتے ہیں کہ جو مشعل راہ ہوتی ہے اور لوگ اس پر چلتے ہیں اس فتنے کے دور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی باتیں منسوب کی جاتی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کی ہوتی اور نہ ہی آپ سے ثابت ہوتی ہے اور ایسے لوگوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے میری طرف ایسی بات کی نسبت کی جو میں نے نہ کہی ہو تو اپنا ٹھکانہ جہنم میں سمجھے اس خوف کے پیش نظر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے وہ احادیث بھی پ تھی جو انھوں نے اپنے پاس لکھ کے رکھی تھی کہ ایسا نہ ہو جہنم میں جانا پڑے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ مجھ سے غلطی ہو گئی ہو اور بڑے بڑے صحابہ کرام کوئی بھی حدیث بیان کرنے سے پہلے سو بار سوچتے تھے

کہ کہیں میں غلط تو نہیں کہہ رہا کہ مجھ سے الفاظ میں غلطی تو نہ ہوگی کہ ایسا تو نہیں کہ میں بھول چکا ہوں ناظرین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مبارک کے بعد ان کی شخصیت کے سب سے زیادہ اقوال نقل کیے جاتے ہیں وہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ جن کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ضعیف روایت نقل کی جاتی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی علم کا دروازہ ہے ابوبکر اس کا چھت ہے عمر اس کی دیواریں ہیں اور وہ گھر میں ہوں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی شخصیت کو متنازع بنانے میں پیش پیش وہ لوگ ہیں جو ان کو اپنا رہنما بنا تے ہیں اور ان کو اللہ کا درجہ دے دیتے ہیں
ایسے لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی کی طرف سے بہت ساری باتیں منسوب کی ہے جن کا کوئی سر پیر نہیں لیکن کچھ ایسی باتیں ہیں کہ جس کے اندر بہت زیادہ دانائی چھپی ہوئی ہے اور آج تو ایک ٹرینڈ چل نکلا ہے رواج چل نکلا ہے کہ کوئی بھی بات کرنی ہو تو اس میں حضرت علی رضی اللہ تعالی کی طرف اس کو منسوب کر دیا جائے اور لوگوں کو حقیقت بھی مان لیتے ہیں ایسے ہی ایک واقعہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے جس میں ان سے ایک شخص نے پوچھا کہ کن لوگوں کو جلدی موت واقع ہوجاتی ہے تو حضرت علی رضی اللہ تعالی نے فرمایا وہ شخص جو نظر اٹھا کے چلتا ہے دنیا کے سامان پر غور و فکر کرتا ہے تو وہ شخص جلدی مر جاتا ھے کیونکہ وہ غم اور غور میں اپنا وقت گزار دیتا ہے اور اللہ سے بھول جاتا ہے جس کو جسے اس کی موت دے دیا جاتی ہے اور وہ شخص جو کہ دنیا میں چلتے ہوئے نظر جھکا کر چلتا ہے اور ضرورت کے مطابق کام آتا ہے لمبی زندگی گزارتے ہیں