ای کوڈ کے بارے میں ضرور جان لیں


اللہ تعالی نے انسان کو جب زمین پر بھیجا تو اس کی خوراک کا بندوبست بھی کر ڈالا اور لے کیا انسان کو اللہ تعالی نے اپنے کچھ قوانین کے ذریعے مقید کردیا ہے جس میں کھانے پینے کے بارے میں قوانین ہے جس میں زندگی گزارنے کے بارے میں کہا نہین ہے اور انسان کے لیے زندگی اس دنیا کے خاص کر زندگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے مطابق اللہ نے انجیل کی صورت میں بنائی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں پر اللہ کی ذات کو ماننے والا اپنی مرضی کی زندگی نہیں گزار سکتا بلکہ اس کو اپنی زندگی اللہ کی مرضی کے مطابق گزارنی ہوگی اللہ تعالی نے قرآن میں کچھ چیزیں بیان کردی ھے کہ جن کا کھانا حرام ہے ان میں سے کچھ ایسی چیزیں ہیں کہ جو آج کل کے روزمرہ اشیاء میں استعمال کی جاتی ہے اگرچہ وہ اسی صورت میں نہیں ہوتی لیکن بنایا نہیں چیز سے جاتی ہے اگر دیکھا جائے تو اس میں سور پہلے نمبر پر ہے یاد رہے زمانہ قدیم میں عیسائی خنزیر کے گوشت کو نہیں کھایا کرتے تھے اور اس سے نفرت کرتے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں نے خنزیر کا گوشت کھانا شروع کردیا پہلے تو یہ گوشت کھایا جاتا اور انہیں ممالک میں استعمال کیا جاتا تھا لیکن جیسے جیسے انڈسٹری نے ترقی کی اور جیسے جیسے ان کی گئی

تو اس کے بعد اس کے گوشت کو مختلف چیزوں میں تبدیل کرنے کی تیاریاں کی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے جسم میں موجود چربی کو پگھلا کر مختلف اشیاء میں استعمال کیا جانے لگا خاص کر جلاٹین کی تیاری میں اس کا بہت زیادہ دخل ہے یاد رہے غیر ملکی اشیاء میں کثرت کے ساتھ ان حرام چیزوں کا استعمال کیا جاتا ہے دراصل اس کا استعمال زیادہ تر کھانے کی چیزوں کو ذائقہ دار بنانے کے لیے یا پھر چیزوں کی زندگی کا دورانیہ بڑھانے کے لئے اس کا استعمال کیا جاتا ہے اور یہ استعمال بہت بڑے وسیع پیمانے پر ہوتا ہے چاہے وہ صابن ہو چاہے اس کو چاہئے کہ کب کی دوسری چیزیں ہوں چاہے کھانے کی چیزیں ہوں چاہے کچھ اور ہواس ہر چیز میں اس کا استعمال ہوتا ہے ان لوگوں نے اس بیماری کو اور اس کی خوراک کو مسلمانوں کو بھی کھلانا شروع کردیا ہے اور ان کی کوشش ہے کہ وہ بیماریاں کی جو اس کے کھانے سے پیدا ہوتی ہیں وہ مسلمانوں میں بھی نکل جائے اس کی ابتدا انگریزوں نے 1857 کی جنگ ازادی سے پہلے کیا کہ جب انہوں نے کارتوس بنانے کے لیے اور اس کو محفوظ بنانے کے لیے سور اور گائے کی چربی کا استعمال کیا خنزیر مسلمانوں کے نزدیک حرام ہے اور گائے ہندوؤں کی نزدیک معتبر جانور ہے جو ان کی ماں کی حیثیت رکھتا ہے اس کی وجہ سے بڑی تعداد میں سپاہیوں کو قتل کیا گیا جنہوں نے اس کا ٹھوس کو استعمال کرنے سے انکار کر دیا تھا یاد رہے جو بھی چیز بنتی ہے ایک قانون کے مطابق اس کا ذکر کرنا ضروری ہوتا ہے آپ نے اکثر کھانوں کی چیزوں کے اوپر یا کوئی بھی چیز ہو گی اوپر لکھا ہوا نظر آتا ہے کہ اس کے اندر یہ یہ اشیاء کا استعمال ہوا ہے اور اس کے لئے مخصوص کوڈ استعمال کیا جاتا ہے اس خاص قسم کے کوڈ سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کون سی چیز کھا رہے ہیں اور یہ چیز آپ کے مذہب میں کھانا جائز ہے اس کا استعمال جائز ہے یا ناجائز اس لئے ان کوڈز کے بارے میں جاننا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے