دنیا کا پہلا سگریٹ


سگریٹ نوشی اگرچہ ایک زہریلی بیماری ہے جو انسان کو آہستہ آہستہ اندر سے کھا جاتی ہے لیکن اس گرم نوشی کب شروع ہوئی اور اس کی ابتداء کب سے ہوئی اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا سب سے پہلے استعمال حکیم لقمان نے کیا تھا ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس ایک شخص آیا جس سے پیٹ میں گیس کا مسئلہ تھا تو حکیم لقمان نے ان کو کہا کہ آپ حقہ کی صورت میں تمباکو کا استعمال کریں جس کے بعد کہا جاتا ہے کہ وہ شخص تندرست ہو گیا جبکہ موجودہ تاریخ میں دستیاب شواہد کے ذریعے اتنا محسوس ہوتا ہے کہ اس کا استعمال امریکہ میں دو ہزار سال پہلے تک پایا جاتا ہے اور مختلف ممالک میں بھی اس کا استعمال ہوتا رہا ہے سگریٹ موجودہ شکل میں کیسے پیدا ہوئی اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پہلے تمباکو کو مختلف چیزوں میں لپیٹ کر استعمال کیا جاتا تھا اور اس کو زیادہ تر استعمال حقہ کی صورت میں کیا جاتا تھا


پہلے پہل ہاتھ سے سگریٹ تیار کیا جاتا تھا کہا جاتا ہے کہ امریکہ کے ایک صنعت کار جس کا نام جیمز تھا اس نے سب سے پہلے مشین سے سگریٹ کے آر کرائے اس کی فیکٹری میں سو سے زائد خواتین کام کرتی تھی جو کہ ہاتھوں سے سگریٹ بنائے کرتے تھے دن میں بمشکل دو سو سے ڈھائی سو کے لگ بھگ سگریٹ تیار ہوا کرتے تھے ایک دفعہ ایک شخص اس کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ میں تمہیں ایک ایسی مشین بنا سکتا ہوں خود بنائے گا اس کی پیکنگ کرے گا جنس نے مشین کا سن کر اس کو اپنے کاروبار کا شریک بنا لیا اور اس سے کہا کہ مشین بنا اس نے وعدے کے مطابق مشین بنادی حیرت انگیز طور پر جہاں پر سو سے زائد خواتین دن میں دو سے ڈھائی سو کے قریب سگریٹ بنا سکتی تھی مشین کے آنے کے بعد ایک ہی دن میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد سگریٹ بن گئے اب اس شخص کو خوشی تو ہوئی لیکن ساتھ میں خیال ہوا کہ وہ اتنے زیادہ سگریٹ بیچے گا کیسے تو اس نے اس وقت کے مطابق دو لاکھ ڈالر سے زائد رقم تشہیر پر خرچ کی اور لوگوں کو سگریٹ خریدنے پر آمادہ کیا جو کہ موجودہ دور میں 2 کروڑ ڈالر سے زائد بنتے ہیں اگر اس کو روپوں میں کنورٹ کیا جائے تو اس نے اس وقت کے زمانے میں 2 ارب روپے سے زیادہ کی رقم خرچ کی خطیر رقم کی خرچ کرنے کے بعد اس کی سند چل پڑی اور اس نے کچھ ہی سالوں میں اپنا لگایا ہوگا سا مارکیٹ سے نفع کے ساتھ اٹھا لیا


یاد رہے ابھی تک تمباکو کو لپیٹنے کے لئے درختوں کے پتوں کا استعمال کیا جاتا تھا لیکن جیسے ہی یہ ایک مستقل صناعۃ کی شکل اختیار کرگئی تو بہت سارے تاجر اس میں آگے بڑھے اور انہوں نے جگہ جگہ پر اس کی فیکٹریاں لگا دی اور درختوں کے پتوں کی جگہ باقاعدہ کاغذ کا استعمال ہونے لگا اور کاغذ کو تمباکو لپیٹنے کے لیے استعمال کیا جانے لگا اور یوں سگریٹ کی موجودہ شکل آپ کو نظر آتی ہ ےیاد رہے ہندوستان میں ابھی تک ایسے علاقے بھی موجود ہے کہ جہاں پر اسی پرانی شکل کا سگریٹ استعمال کیا جاتا ہے جس کو عرف عام میں بیڑی کہا جاتا ہے