چپس کیوں ایجاد ہوئے تھے اصل کہانی ؟


کوئی بھی چیز ایجاد کرنی ہو تو اس کے پیچھے بہت زیادہ محنت درکار ہوتی ہے لیکن کچھ چیزیں ایسی بھی ہے کہ جو کہ حادثاتی طور پر دریافت ہوئی اور اس کے پیچھے کوئی مستقل ذہن سازی نہیں تھی آئسکریم ہی کو لیجیے جو پوری دنیا میں کھائی جاتی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ بھی حادثاتی طور پر سامنے آئی تھی دراصل امریکہ میں ایک میلا لگا تھا جہاں پر لوگ کھانے پینے کی چیزیں بیچ رہے تھے ایک شخص کے پاس جب کہ دوسرا شخص کون بھیج رہا تھا آئس کریم بیچنے والے شخص لوگوں کو کون پلاسٹک کپ میں دے رہا تھا لیکن اس کے پاس جب کب ختم ہوگئے تو وہ کون بیچنے والے سے اس کے پاس گیا اور اس سے اس کی کون خرید لیا اور اس میں کئی آئس کریم بیچنے لگا جو کہ نہایت ہی پسند کیے جانے لگے اور رفتہ رفتہ بعد میں آئسکریم کون ہیں کی شکل میں بیچے جانے لگے کیبیک ہر جگہ پر استعمال ہوتے ہیں کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ بھی حادثاتی طور پر بنے دراصل ایک امریکی شخص ہے جو مختلف لوگوں کو چائے کے سیمپل بیچا کرتا تھا لیکن لیکن اس کے بیچنے کا جو طریقہ تھا وہ اس کے لئے دہائیں مہنگا پڑ رہا تھا تو اس نے ہاتھ سے بنے ہوئے کچھ ٹھیک ہے اور اس میں چائے کی پتی ڈالنے شروع کر دیں اور لوگوں کو دینا شروع کردیا اور مستقبل مستقبل میں ٹی بیگ استعمال ہونے لگے گا ساری دنیا میں یہ یٹیب یک استعمال ہوتے ہیں کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹی شرٹ کنواروں کے لئے بنائی گئی تھی دراصل اس سے پہلے جو بھی شرٹ استعمال ہوتی تھی اس میں بٹن لگے ہوتے تھے اگر کام کے دوران نے کسی وجہ سے بدن ٹوٹ جائے تو خواتین گھر میں دوسرا بٹن لگا دیتی تھی لیکن ایسے لوگ جن لوگ جن کے گھر میں خواتین نہیں ہوتی تھی اور وہ کب آ رہے ہوتے تھے تو ان کے لیے مسئلہ پیش آیا کرتا تھا اس لیے اس مسئلے کا حل نکالیں کے لیے ٹی شرٹ بنائی گئیں تاکہ بٹنوں کا مسئلہ ہی ختم ہو جائے


آئس لولی سب ہی کرتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کس کس طرح سے ایجاد ہوا ہے دراصل اس سے پہلے لوگ گولاگنڈا جس کو یہاں پاکستان میں بھی بنایا جاتا ہے اور لوگ شوق سے کھاتے ہیں اسی حالت میں یہ بھی بنایا جاتا تھا پوری دنیا میں ایک بچہ اپنے گھر کے پچھلے حصے میں کھیل رہا تھا اور اس کے پاس شربت کا گلاس میں اور ساتھ میں ایک تھی وہ ان دونوں کو ملا رہا تھا اور اس کے ساتھ کھیل رہا تھا پھر اس نے اسی گلاس میں اسٹیج چھوڑ دی اور چلا گیا اس سخت سردیوں کی رات تھی اور ٹمپریچر میں نصف سے بھی کم تھا جس کی وجہ سے وہ شربت گلاس میں بھرپور طریقے سے جم گیا اور یہیں سے اس کی ابتدا ہوئی آلو کے بنے ہوئے تو آپ نے ضرور کھائے ہوں گے کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ بھی حادثاتی طور پر بنائے گئے اور یہ ایک انتقام کا نتیجہ ہے دراصل امریکہ کے ریسٹورینٹ میں ایک آدمی روزانہ کھانے کے لئے جاتا جب اس کے سامنے ہوئے آلو لے جاتے تو وہ کہتا کہ یہ آلو بہت زیادہ باریک کاٹ گئے ہیں اور زیادہ تلے ہوئے ہیں اور یوں بولے واپس کر دیتا ایک دن باورچی نے غصے میں آکر آلو کو بہت زیادہ باریک کاٹا اور اس کے اوپر خود نمک ڈالا اور نمک ڈالنے کے بعد اس کو خوب کافی دیر تک تلتا رہا ۔ اس کے بعد یہ ڈیش اس نے اپنے کسٹمر کو پیش کردی کسٹمر نے نہ صرف اس کو کھایا بلکہ دوسری پلیٹ بھی منگوائی اور یوں الو کے بنے ہوئے چپس پورے دنیا میں پھیلنے کا ذریعہ بن گئے مائکرو اوون کے بارے میں تو سارے ہی جانتے ہوں گے یہ بھی حادثاتی طور پر بنا دراصل یہ دوسری جنگ عظیم کے دوران بنا تھا جب ایک سائنسدان ایک ریڈار کے پاس کھڑا تھا تو اس کی جیب میں رکھی ہوئی ٹافی پگھلنے لگی اس نے غور کیا تو اس کو معلوم ہوا کہ دراصل یہ جو ریڈار سے شعاعیں نکل رہی ہیں اس کی وجہ سے پگھل رہا ہے تو اس نے سوچا کہ کیوں نہ ایک بچہ بنایا جائے کہ جس کے اندر ایسے ہی نکلے اور وہ کسی بھی چیز کو گرم کرنے کا ذریعہ بن سکے تو اس خیال کو لے کر اس نے بنایا