پٹھانوں کی اصل تاریخ کیا ہے


پٹھان یہ پختون ایک ایسی قوم ہیں جو کہ پاکستان کے اکثریتی علاقے میں موجود ہے اس کے ساتھ ساتھ افغانستان اور انڈیا میں بھی ان کی بہت بڑی تعداد موجود ہے پٹھانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بنی اسرائیل کی نسل میں سے ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو کہ حق کی تلاش میں نکلے تھے لیکن اس بار ٹپکنے کی وجہ سے مدینہ کے بجائے افغانستان پہنچائے اور یہاں پر انہوں نے رہائش اختیار کرلی ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دین کی تبلیغ کررہے تھے تو اس وقت افغانوں کے ایک سردار جن کا نام قیس بن رشید تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر مکہ مکرمہ گیا اور اپنے خاندان سے محض اس نے اسلام قبول کر لیا اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ پٹھانوں میں صرف ایک ہی مزہ پایا جاتا ہے اور وہ اسلام ہے جب آپ کسی پٹھان سے پوچھتے ہیں کہ آپ پہلے مسلمان ہے یا پٹھان ہے تو وہ جواب دیتا ہے میں چار ہزار سال سے پٹھان ہوں اور ایک ہزار سال سے مسلمان ہو ان کے بارے میں تاریخ کتب میں یہ بات کی جاتی ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے لشکر لے کر مکہ کو فتح کرنے کے لئے نکلے تو حضرت خالد بن ولید سے کہا کہ وہ قیس بن رشید کو بلائے وہ افغانستان چلے اور ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام دیا شام کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے صحابہ نے خبر دی کی کے ایس بن رشید کے لشکر نے آتے ہی مکہ فتح کرلیا ہے اور خود تباہی مچائی ہے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتان نعوذباللہ یاد رکھے اس روایت کی کوئی بھی حیثیت نہیں ہے کیونکہ اس میں ایسی باتیں ہیں کہ جس کا عقلی طور پر بھی ثبوت دینا مشکل ہے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ فتح مکہ کے بعد اسلام لائے تھے یہاں پر ان کا ذکر یہ ہے کہ وہ فتح مکہ سے پہلے ایمان لائے تھے اور انھوں نے افغانستان کا سفر ایک ہی دن میں کیا

پوری دنیا واپس آگئے یہ نہ ماننے والی بات ہے کیونکہ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی بھی بات نسبت کرنے سے پہلے یہ سوچ لیا کریں کہ اگر ہم نے ایسی بات کی جو آپ صلی وسلم نے نہیں فرمائی تو ہمارا ٹھکانا جہنم میں ہوگا یہ توازن باتیں آگے چلتے ہیں کہا جاتا ہے کہ وہاں سے واپسی پر کیسے بن رشید افغانستان کے علاقے میں آئے تو انہوں نے اسلام کی تبلیغ شروع کی اور تمام قبائل مسلمان ہو گئے ہیں کہا جاتا ہے کہ بنی اسرائیل کا وہ قبیلہ تھا جو کہ حق کی تلاش میں نکلا تھا اس میں سے کچھ قبائل مدینہ منورہ پہنچ گئے لیکن یہ یہ راستہ بھول کر افغانستان پہنچ گئے اور یہیں پر آباد ہوگئے کہا جاتا ہے کہ یہ حضرت موسی علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے جبکہ کچھ اقوام کے نام بھی ان انبیاء کے نام پر ہے جیسے موسی خیل موسی داود خیل داود کے نام پر یوسف زئی یوسف کے نام پر ایسے ہی دوسرے قبائل بھی ہے لیکن ان باتوں کو ثابت کرنا ناممکن ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں عیسی کا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پٹھان کا نام دیا یعنی پتا نہ تھا در اصل کہا جاتا ہے کہ لکڑی کو جو کہ سمندر میں کشتی کے لئے استعمال کی جاتی ہے حالانکہ کہ لوگوں کو دیکھا جائے تو بتایا ہی نہیں اور نہ ہی کبھی ایسے لفظ کے لئے استعمال کیا گیا ہے یا ایسے معنی کے لئے استعمال کیا گیا ہے دراصل یہ صرف اور صرف ایک پروپیگنڈہ ہے جو کہ یہودی اور اسرائیلی لوگوں کی طرف سے کیا جاتا ہے تاکہ ان لوگوں کو اپنا ہمدرد بنایا جاسکے