ٹک ٹاک ایک نیا فتنہ


شاید ہی کوئی ایسا بندہ ہوں جو ٹکٹ آپ کے بارے میں نہ جانتا ہو دراصل یہ ایک ایپلیکیشن ہے جو موبائل پر استعمال کی جاتی ہے جس میں آپ ایکٹنگ سنگین مذاق اڑانا اور ہر طرح کی ایکشن دیکھ سکتے ہیں شاید ہی کوئی ایسا جوان ہوں جس نے اس اپلیکیشن کا استعمال نہ کیا ہو جواب تو دور کی بات ہے کہ اب تو بوڑھے بھی اس دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں اور انٹرنیٹ پر بیتہاشا ایسی ویڈیو موجود ہے جس میں عمر کے مرد حضرات جن کاکام اللہ اللہ کرنا تھا اب تک گانا گاتے ہوئے نظر آتے ہیں تو کبھی ناشتے میں نظر آتے ہیں ناظرین یہ ایپلیکیشن چائنہ کی ایک کمپنی نے بنائی تھی اس کے پانچ سو ملین سے زیادہ صارفین موجود ہیں اور دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے یاد رہے کہ ملائیشیا کی حکومت نے اس ایپ پر پابندی لگا دی کیونکہ اس کی وجہ سے بے حیائی اور زناکاری زور پکڑ گئی تھی اور بہت سارے مسائل پیدا ہو رہے تھے لیکن ان کی قوت کا اندازہ لگائیں کہ ایک ہی ہفتے بعد ان کو مجبور نہ یہ اپلیکیشن دوبارہ جاری کرنی پڑی اور اس پر سے پابندی ختم ہو گئی یاد رہے اس کا مرکز چینا تھا

لیکن پھر اسکو امریکہ کے شہر کیلفورنیا میں منتقل کردیا گیا جہاں سے آپ پوری دنیا میں یہ بہل رہا ہے یاد آئی اس کے ذریعے جوان نسل کو خاص کر نشانہ بنایا جارہا ہے تاکہ ان کو مست ماحول تو کا عادی بنایا جائے یہ ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار اس کی نوجوان نسل پر ہوتی ہے اور کسی بھی معیشت کا بیڑہ یہی نوجوان اٹھاتے ہیںاس کے پیچھے ایک کام کر رہا ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو اپنے اصل مقصد سے دور رکھنا اور عیش و عشرت میں درد ہے اس پر نہ صرف نوجوانوں کو مثل کرنے کا موقع ملتا ہے بلکہ برے لوگ بھی اس میں پوری طرح سے مجبور ہوتے ہیں اور دوسرے لوگوں کے بارے میں طرح طرح کی مزاحیہ ویڈیو بنائی جاتی ہے تا کہ ان کی قدر و منزلت لوگوں کی نظر میں گہرائی جا سکے اور اس کے ساتھ ساتھ دنیا سلام کا مزاح پڑھایا جائے اس میں خاص کر علماء کو نشانہ بنایا جاتا ہے جن کی بیانات کو لے کر لڑکے لڑکیاں نقل اتارتے ہیں اس کو مذاق اڑاتے ہیں یاد رہے یہ بھی کہنا ہے کہ اپنے آپ کو جتنا بچا سکتے ہیں بچا کے رکھے اپنے بچوں کو بھی خاص کر ایسے پھر آپ ہاتھ ملتے رہ جاؤ کچھ نہ کر سکے