جیسا کہ آپکو معلوم ہے کہ کچھ لوگوں نے افواہ اڑائی تھی کہ بشریٰ مانیکا عرف پنکی نے کہا تھا کہ میں نے حضور اکرم کے خواب میں آکر کہنے پر عمران خان سے شادی کی، لیکن جب بشریٰ مانیکا فرسٹ لیڈی آف پاکستان بنیں تو انھوں نے ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے هوئے اس بات کی تردید کی کہ ایسا میں نے بلکل نہیں کہا اور نہ ہی مجھے کوئی خواب آیا ہے، میں اس قابل کہاں کہ حضور اکرم جیسی بڑی ہستی میرے خواب میں آئے، میں تو انکے پیروں کی خاک کے برابر بھی نہیں. تو اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر بشریٰ بی بی نے عمران خان سے شادی کیوں کی؟
صابر چودھری جو ایک ماہر نفسیات ہیں انہوں نے بہت اچھے طریقے سے اپنی ایک ویڈیو میں اس حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے کہ ایک عورت جو کہ ایک امیر گھرانے کی خاتون ہے، ایک بڑے گھر کی بہو ہے، ایک آفیسر کی بیوی ہے، پانچ جوان بچوں یعنی تین بیٹیوں اور دو بیٹوں کی ماں ہے، اسکی دو بیٹیاں شادی شدہ ہیں، وہ مرید سے کیسے شادی کر سکتی ہے؟
ہمارے معاشرے میں بیوی اپنے شوہر سے ڈرے نہ ڈرے لیکن ماں ہونے کے ناطر وہ اپنی جوان اولاد اور اولاد کے سسرال سے ضرور ڈرتی ہے، وہ اتنا بڑا قدم کبھی نہیں اٹھا سکتی. اس عمر میں طلاق لیکر شادی کرنا تو دور کی بات وہ گھر کی چھوٹی سی بات بھی باہر نکلے تو وہ پریشان ہوجاتی ہے کہ کہیں اسکی بیٹی کو سسرال سے طعنہ نہ ملے اور جوان بیٹی کی بے عزتی نہ ہو.
ایک بات اچھے سے سمجھ لیں کہ ہمارے معاشرے میں شادی دو فیزز سے گزرتی ہے، پہلے فیز میں شوہر بیوی پر حکومت کرتا ہے، دوسرے فیز میں بیوی شوہر پر حکومت کرتی ہے. پہلا فیز شادی سے لیکر بچوں کے جوان ہونے تک ہوتا ہے اور دوسرا فیز بچوں کی جوانی سے لیکر مرتے دم تک قائم رہتا ہے. یعنی پہلا دور شوہر کا اور دوسرا بیوی کا. لہٰذا جو شوہر پہلے فیز میں اپنی بیوی کی ناقدری کرتے ہیں، اسے پاؤں کی جوتی سمجھتے ہیں، دوسری عورتوں سے چکر چلاتے ہیں اور بیوی کو بچے پیدا کرنے والی مشین سمجھتے ہیں، ماہر نفسیات کے مطابق بیویاں اپنے شوہروں کی بے وفائی اور بد کرداری صرف اس لیے برداشت کر لیتی ہیں کہ وہ اپنے چھوٹے بچوں کو چھوڑ نہیں سکتیں لیکن جب اولاد جوان ہو جاتی ہے تو انکے دل میں اپنے شوہر کی بے وفائی اور بدکرداری کے بدلے کی آگ جلتی رہتی ہے.
بعض مشرقی عورتیں جنکے خاوند انکے ساتھ مخلص نہیں ہوتے وہ روحانیت کا سہارا لے لیتی ہیں، بعض لڑتی جھگڑتی رہتی ہیں، اور بعض جو امیر اور خوبصورت ہو وہ خود سے سوال کرتی ہیں کہ آخر ہمارا شوہر باہر منہ کیوں مارتا ہے؟ وہ اپنے سے سوال کرتی ہیں کہ آخر ہمارے میں کیا کمی ہے اور یہی بات انکو مارتی رہتی ہے. کمزور عورتیں ان حالات میں روتی دھوتی ہیں، ڈپریشن میں چلی جاتی ہیں، جو مضبوط ہوتی ہیں وہ نماز روزے کی طرف ہوجاتی ہیں اور جو زیادہ مضبوط عورتیں ہوتی ہیں وہ روحانیت کی طرف ہوجاتی ہیں. مگر یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ یہ ڈپریشن یا نماز روزہ اور روحانیت اپنا لینے کے باوجود بے وفا شوہر سے بدلے کی خواہش نہیں چھوڑتیں، جسکا جتنا بس چلے اتنا بدلہ لے لیتی ہے.
بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا ایک آفیسر تھے اور بے شمار آفیسر ایسے ہوتے ہیں کہ جو خوبصورت بیویاں اور اولاد ہونے کے باوجود باہر چکر چلاتے ہیں. بشریٰ بی بی کے سابق شوہر کے کردار کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ خاور مانیکا نے طلاق کے بعد اپنی بیٹی کی سہیلی جو کہ ان سے عمر میں بیس سال چھوٹی ہے، اس سے شادی کر لی. یعنی شوہر کی بےوفائی بشریٰ بی بی کو روحانیت کی طرف لے گئی، مگر یہ روحانیت انکے اندر کے بدلے کی آگ بجھا نہ سکی. یوں بشریٰ بی بی نے اپنے شوہر سے بدلہ لینے کے لیے گھر آئی آفر سے فائدہ اٹھایا اور عمران خان سے شادی کرلی. محترمہ بشریٰ بی بی کی عمران خان سے شادی ہمارے معاشرے کے ان مردوں کے منہ پر تھپڑ ہے جو جوانی میں اپنی نیک اور خوبصورت بیوی کی قدر نہیں کرتے.